کراچی میں پانچ منزلہ عمارت منہدم، پانچ افراد ہلاک
4 اگست 2011لیاری کے علاقے موسیٰ لین میں منہدم ہونے والی پانچ منزلہ عمارت کے مکین اپنے پیاروں سے ہی محروم نہیں ہوئے، عمارت کے ساتھ ہی ان کی زندگی کی جمع پونچی بھی زمین بوس ہوگئی ۔
پانچ منزلہ یہ عمارت منہدم ہونے کے بعد، امدادی سرگرمیاں بروقت شروع کرنے اور اہل محلہ کے امدادی سرگرمیوں میں شریک ہونے پر تین گھنٹنے بعد ملبے سے خواتین اوربچوں سمیت پندرہ افراد کو زندہ نکال گیا۔ عمارت کے ملبے پر اپنے پیاروں کی تلاش میں چیخ و پکار کرتی خواتین کا کہنا تھا کہ ان کا سب کچھ برباد ہوگیا ہے۔
موسیٰ لین کی اس عمارت پر ایک روز قبل ہی موت کےسائے منڈلا نا شروع ہوگئے تھے۔جمعرات کی صبح عمارت کی پانچویں منزل کا کچھ حصہ منہدم ہونے کے بعد کئی مکینوں نے عمارت خالی کردی لیکن بعض گھروں سے خواتین اوربچے منتقلی کی تیاریوں میں تھے کہ ایک دھماکے سے عمارت زمین بوس ہوگئی ۔سندھ کے وزیربلدیات آغاسراج درانی کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات تین روز میں مکمل کرلی جائیں گی اورمتاثرین کے لیے شاہ عبدالطیف بھٹائی ہال میں کیمپ قائم کردیا گیا ہے۔
آغاسراج درانی کا کہنا ہے کہ متاثرین کی ہرممکن مدد کی جائے گی۔ سرکاری طورپر متاثرین کی کیا مدد کی جائے گی ان کا کہنا تھا کہ اس کا اعلان وزیراعلی سندھ کریں گے۔
صدر اور لیاری سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں تین سوسے زائد خستہ حال عمارتیں موجود ہیں جن میں ایک سو تریسٹھ کو فوری خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔ اس کے باوجود مکین ان عمارتوں کو خالی کرنے کے لیے تیارنہیں، جس کی بنیادی وجہ حکومت کی طرف سے متبال رہائش کی عدم فراہمی اور غربت وتنگدستی ہے۔ میونسپل کمشنر الطاف حسین جی میمن کا کہنا ہے کہ خطرناک عمارتیں خالی کرانے کے لیے جلد کارروائی کی جائے گی جبکہ منہدم عمارت کے اطراف خستہ حال دو عمارتوں کو فوری طورپرخالی کرالیا گیا ہے ۔
عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کا کام جاری ہے۔ کمشنرکراچی محمد حسین سید کا کہنا ہے کہ گنجان آباد علاقہ ہونے کی وجہ سے ملبہ ہٹانے کا کام آٹھ سے دس گھنٹے جاری رہے گا ۔
عینی شاہدین کے مطابق خستہ حالی کے ساتھ نکاسی وفراہمی آب کا ناقص نظام عمارت کے منہدم ہونے کی اصل وجہ ہے۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت: ندیم گِل