کرم: تعاون نہ کرنے کی پاداش میں اشیائے ضرورت کی سپلائی بند
8 جنوری 2025صوبائی حکومت نے کرم میں امداد کی فراہمی اور متاثرین کی بحالی کو ''شرپسند عناصر کی حوالگی‘‘ کے ساتھ مشروط کر دیا ہے۔ دریں اثنا حکومتی اداروں نے متاثرہ بگن کے علاقے میں جلائے گئے گھروں میں90 فیصد مکانات اور دکانوں کا سروے، جبکہ متاثرہ افراد کی مالی معاونت کے لیے ایک مالی پیکیج کی فراہمی پر بھی کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں حکومتی ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا تھا، '' کرم میں معاہدہ ہو چکا ہے۔ اس کی شقوں کے مطابق وہاں کارروائی کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔ جن لوگوں نے حملہ کیا تھا، وہ امن کو نقصان پہنچانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ بعض گرفتار ہو چکے ہیں اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔‘‘
چند روز قبل سرکاری مذاکراتی ٹیم پر ہونے والے ایک حملے میں ڈپٹی کمشنر سمیت تین پولیس اہلکار اور فرنٹیئر کور کے دو اہلکار شدید زخمی ہو گئے تھے۔
حملہ آوروں کی خلاف مقدمات درج
ڈپٹی کمشنر پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث پانچ افراد میں سے تین کی گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے جبکہ اس مقدمے میں مجموعی طور پر 30 نامعلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے حالات مزید خراب ہونے کے خدشات کے باعث متاثرہ علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق ضلع کرم میں بعض عناصر سرکاری اہلکاروں اور شہریوں پر حملوں کے بعد امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں، جن کی وجہ سے ضلع بھر میں پانچ افراد کے ایک ساتھ اکھٹا ہونے اور ضلع بھر میں اسلحے کی نمائش پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
کرم کے رہائشیوں سے اسلحے کی خریداری کا فیصلہ
صوبائی حکومت نے کرم کے باشندوں کو اسلحہ جمع کرانے اور بنکرز ختم کرنے کے لیے یکم فروری کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ اسلحے کی خریداری کے لیے ضلعی انتظامیہ کی نگرانی میں ڈیسک قائم کر کے کرم کے رہائشیوں سے اسلحہ خریدا جائے گا اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ بھی مرتب کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات میں مزید کہا گیا ہے کہ قبائلی روایات کے مطابق، جن افراد کو اسلحےکی ضرورت ہوئی، انہیں انتظامیہ کی جانب سے باقاعدہ اسلحہ لائسنس جاری کیا جائے گا۔
قیام امن کے لیے نئے حکومتی اقدامات
صوبائی حکومت نے ٹل پاڑا چنار روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے 48 نئی چیک پوسٹوں کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ ان چیک پوسٹوں پر تعیناتی کے لیے ریٹائرڈ سکیورٹی اہلکاروں پر مشتمل 400 اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔
ہنگامی بنیادوں پر ایک دن کی امداد جاری
گزشتہ کئی روز سے کرم کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ روک دیا گیا تھا۔ تاہم بحران میں میں اضافے کے خدشات کے پیش نظر آج بروز بدھ علاقے کے عمائدین نے فوری طور پر حکومتی ٹیم سے رابطہ کر کے مکمل تعاون کا یقین دلایا، جس کے بعد تقریباً 20 گاڑیوں کے ذریعے اشیائے خور ونوش کا ایک قافلہ متاثرہ علاقے میں روانہ کیا گیا ہے۔ اس قافلےکی فضائی نگرانی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کی جاری ہے۔ امدادی اشیا میں ادویات سمیت روزمرہ استعمال کا سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
ضلع کرم میں گزشتہ تین ماہ سے مرکزی شاہراہ کی بندش کی وجہ سے اشیائے ضرورت کی قلت ہے۔ کرم میں تمام بازار بند ہیں جبکہ راستوں کی بندش کی وجہ سے گزشتہ پانچ دنوں سے کرم کے نواحی ضلع ہنگو میں سامان سے بھرے درجنوں ٹرک کھڑے ہیں۔
کرم کے علاقے بگن سے تعلق رکھنے والے نبی جان کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ سامان کا قافلہ صرف ایک دن کے لیے ہے۔ اسے بحفاظت پہنچانے کی ذمہ داری بھی علاقے کے عمائدین نے لی ہے۔ اپر کرم میں حالات میں پہلے کے مقابلے میں بہتری آئی تاہم اپر کُرم کے بہت سارے لوگ راستہ کھلنے کے منتظر ہیں اور وہ نقل مکانی کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔‘‘
بگن کے عوام نے مندوری کے علاقے میں ایک احتجاجی کیمپ بھی لگا رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بگن میں جانی و مالی نقصان کا فوری ازالہ کیا جائے اور اسی احتجاج کی وجہ سے ٹل شاہراہ بھی بند ہے۔