کریمیا: حکومت مخالفین پر اسلامی شدت پسندی کا الزام
2 جون 2016کریمین تاتاری جو بنیادی طور پر مسلمان ہیں، اس جزیرہ نما کی کل آبادی کا 15 فیصد ہیں۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ کریمیا کے تاتاریوں کے گھروں پر چھاپے، تلاشیاں اور گرفتاریاں روز کا معمول بن گئی ہیں۔ ان تاتاریوں کو دوسری عالمی جنگ میں جلا وطن کر دیا گیا تھا اورچارعشرے قبل واپسی کی اجازت دی گئی تھی۔ یہ تاتاری مسلمان کریمیا پر روس کے تسلط کے شدید مخالف ہیں۔ حکام کا موقف ہے کہ پولیس یہ کارروائی بلا سبب نہیں کر رہی۔ حکام کے مطابق ان میں کچھ تاتاریوں کا تعلق شدت پسند اسلامی گروہوں سے ہے۔ اور ان پر چھاپے اس لیے مارے جا رہے ہیں تا کہ دہشت گرد کارروائیوں کو روکا جا سکے۔ تاہم حکومت کی جانب سے کسی قسم کے تشدد یا دہشت گردانہ کارروائی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں لایا گیا۔
دوسری طرف کئی کریمین تاتاریوں اور انسانی حقوق کے لیے سر گرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس کمیونٹی کے خلاف یہ کارروائی صرف ماسکو مخالف ہونے کی وجہ سے کی جا رہی ہے۔
ایمل کربیڈینوف جو ایک وکیل ہیں اور ان 4 کریمین تاتاریوں کے کیس کی نمائندگی کر رہے ہیں جن پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے ہیں، کا کہنا تھا کہ’’ پولیس کی جانب سے جن لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ حکومت کے نظریاتی مخالف ہیں اور روسی فیڈریشن انہیں خطرے کی علامت سمجھتی ہے۔‘‘
یاد رہے کہ کریمیا کو دو سال قبل روس نے مارچ 2014 میں اپنے علاقوں میں ضم کر لیا تھا۔
ماسکو حکومت کا دعویٰ ہے کہ کریمیا ہمیشہ سے روس کا حصہ تھا مگر اسے 1950ء کی دہائی میں سوویت دور میں غیر قانونی طور پر یوکرائن کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ مزید یہ کہ کریمیا کے عوام نے بغیر کسی بیرونی دباؤ کے روس کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔