کسی دوسرے ملک میں فوج نہیں بھیج رہے، نواز شریف
20 مارچ 2014سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق نواز شریف نے آج جمعرات کے روز پنجاب کے شہر میانوالی میں ایک تقریب کے بعد صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں اس تاثر کو رد کر دیا کہ بعض ممالک نے پاکستان کو اپنی مسلح افواج ان ملکوں میں بھیجنے کی درخواست کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی عرب، بحرین اور کویت سمیت دوست ممالک کی قیادت کے حالیہ دورے ان ریاستوں کی پاکستان کے ساتھ دوستی کا ثبوت ہیں اور ان دوروں کو ایسی کسی بھی قیاس آرائی سے منسلک نہیں کیا جانا چاہیے۔
نواز شریف نے کہا کہ عرب ممالک کے رہنماﺅں کے دورے پاکستان کے مفاد میں ہیں۔ ’’مستقبل قریب میں ایسے مزید دورے بھی کیے جائیں گے۔‘‘ انہوں نے بحرین کے حکمران حمد بن عیسیٰ کے دورے کو مفید اور تعمیری قرار دیا۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا، ’’ان کا دورہ بہت اچھا رہا۔ بہت سالوں کے بعد وہ پاکستان آئے ہیں اور آئے ہیں تو اچھے جذبے کے ساتھ آئے ہیں۔ دوستی کا پیغام لے کر آئے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت اچھی بات ہے۔‘‘
اس سے قبل بحرین کے امیر شیخ حمد بن خلیفہ کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کرنے والے بحرینی وزیر خارجہ خالد بن احمد اور اقتصادی تعاون کے وزیر کمال احمد نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ وزیر خارجہ خالد بن احمد نے کہا کہ بحرین نے پاکستان سے شام یا ایران کے معاملے پر کوئی فوجی تعاون طلب نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ خلیجی تعاون کی کونسل (جی سی سی) شام کے بحران کا جنیوا معاہدے کی بنیاد پر سیاسی حل چاہتی ہے تاکہ معصوم شامی عوام کا خون بہنا بند ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے اس سیاسی حل کی حمایت کی توقع ہے۔
ایران کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بحرین کے وزیر خارجہ نے کہا، ’’یقیناﹰ ایران کے ساتھ مسائل ہیں۔ خاص کر بہت سے ممالک میں اس (ایران) کی مداخلت کے مسائل ہیں۔ لیکن میں اس بارے میں اپنے ملک بحر ین کی بات کروں گا۔‘‘
خالد بن احمد نے دعویٰ کیا کہ بحرین نے ہمیشہ ایران کے ساتھ دوستانہ اور دیر پا تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ایران کی جانب سے اس کا جواب سنجیدگی سے نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے بارے میں بحرین پر پاکستان کی پوزیشن واضح ہے اور پاکستانی قیادت کوصرف ایران سے متعلق بحر ین کے موقف سے آگاہ کیا گیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق بحرین کے شاہ حمد بن خلیفہ کا پاکستان کا یہ پہلا سرکاری دورہ تھا، جس دوران دفاع، سلامتی، توانائی، اقتصادی تعاون،تجارت اور سرمایہ کاری جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی پر بات چیت کی گئی۔ دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق اس دورے کے دوران مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں سمیت چھ دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔
دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کے جائزے کے لیے مشترکہ کمیشن کے قیام، غذائی تحفظ، افرادی قوت اور پیشہ ورانہ تربیت، پانی و بجلی کے شعبے میں تعاون اور سرمایہ کاری کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں جبکہ سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ اور فضائی خدمات کے شعبے میں تعاون کے باہمی سمجھوتوں پر دستخط کیے گئے۔
بحرین کے اقتصادی ترقی کے وزیر احمد کمال کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ سے زائد پاکستانی بحرین میں مقیم ہیں جبکہ پاکستان اور جی سی سی کے درمیان تجارت کا سالانہ حجم چھ ارب ڈالر کے قریب ہے۔
دریں اثناء بعض حلقے بحرین کے امیر کی ایک سرکاری وفد کے ہمراہ پاکستان آمد کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے بھی جوڑ رہے ہیں تاکہ مبینہ طور پر ’شام کے مسئلے اور بحرین میں ایران کی مبینہ مداخلت کو کم کرنے کے لیے پاکستان سے ہتھیاروں اور افرادی قوت کی شکل میں تعاون‘ حاصل کیا جا سکے۔