بھارتی بمباری، ہزاروں افراد اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور
15 نومبر 2016مقامی میڈیا اور نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی فورسز کی شدید ہوتی ہوئی بمباری کی وجہ سے ہزاروں کشمیری اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ بھمبر سیکٹر سے عام شہریوں کا انخلاء ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب ایک دن پہلے بھارتی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم سات پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
پاکستانی زیرانتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن وقار نور کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام بھمبر سیکٹر کے ہزاروں دیہاتیوں کے لیے رہائش کا بندوبست کرنے میں مصروف ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی گولہ باری سے خوفزدہ یہ شہری محفوظ مقامات پر یا پھر اپنے رشتہ داروں کے ہاں جا رہے ہیں۔ وقار نور کے مطابق فی الحال نقل مکانی کرنے والوں کو اسکولوں میں پناہ دینے کا منصوبہ ہے اور اگر نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد اسی طرح بڑھتی رہی تو ایک ’خیمہ بستی‘ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
بھارتی گولہ باری سے فرار ہو کر آنے والے ایک دیہاتی وکالت حسین کا نیوز ایجنسی اے پی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لوگ اپنے مویشی تک پیچھے چھوڑ آئے ہیں، ’’ہزاروں دیگر افراد کی طرح میں بھی اپنے پانچ بچوں اور بیوی کے ساتھ کھلے آسمان تلے بیٹھا ہوں۔ ابھی تک نہ تو کھانے کا بندوبست ہوا ہے اور نہ ہی رہائش کا۔‘‘ وکالت حسین کے مطابق کم از کم انہیں اب یہ خوف تو نہیں ہے کہ وہ کسی بھی وقت ہلاک ہو سکتے ہیں۔
ایک اور کسان محمد خادم کا کہنا تھا کہ وہ، اس کی بیوی اور سات بچے گزشتہ تمام رات بھارتی فورسز کی فائرنگ اور گولہ باری سے خوفزدہ رہے اور دھماکوں کی آوازیں سنتے رہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر بھارتی ’جارحیت‘ میں اضافہ ہوا تو پانچ لاکھ افراد تک کو عارضی رہائش گاہیں فراہم کرنا پڑ سکتی ہیں۔ وزیراعظم کے مطابق فی الحال حکومت کی جانب سے صرف پچاس ہزار افراد کی عارضی رہائش گاہوں کا بندو بست کیا گیا ہے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی طرف سے فائربندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا جواب دے رہا ہے۔ ایک بھارتی افسر کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز نے منگل کے روز چار گھنٹے تک مسلسل گولہ باری کی تاہم اس کے نتیجے میں بھارت کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔