کشمیر میں خونریزی: عالمی برادری کچھ کرے، او آئی سی کا مطالبہ
20 اگست 2016پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ہفتہ بیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (OIC)، جو پوری دنیا میں مسلم اکثریتی آبادی والی ریاستوں کا نمائندہ سب سے بڑا بلاک ہے، کے سیکرٹری جنرل عیاد امین مدنی نے کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ کئی ہفتوں سے مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جو ہلاکت خیز جھڑپیں ہو رہی ہیں، ان میں بھارتی دستے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
عیاد امین مدنی نے اسلام آباد میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آج کہا، ’’یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جس ریاستی جبر کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، اب تک اس کے خلاف بہت کم آوازیں اٹھی ہیں۔‘‘
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے مسلم بلاک کے سربراہ عیاد مدنی نے صحافیوں کو بتایا کہ کشمیر میں، جہاں کئی علاقوں میں قریب ڈیڑھ مہینے سے کرفیو بھی نافذ ہے، صورت حال مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں بین الاقوامی برادری کو اس صورت حال کے تدارک کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
عیاد مدنی نے کشمیر کے تنازعے کے سیاسی حل کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، اور یہ مسئلہ انہی قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جانا چاہیے۔ اسلامی تعاون کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے کہا، ’’بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھارتی ریاست کا اندرونی معاملہ نہیں ہیں۔‘‘
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پر تشدد عوامی مظاہروں کے دوران اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں گزشتہ چھ ہفتوں سے بھی زائد عرصے کے دوران اب تک کم از کم 63 عام شہری مارے جا چکے ہیں۔ ان کی اکثریت بھارتی دستوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئی۔ اس کے علاوہ اب تک سینکڑوں کشمیری مظاہرین زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
کشمیر میں پرتشدد مظاہروں کی یہ تازہ لہر قریب ڈیڑھ ماہ قبل اس وقت شروع ہوئی تھی جب کشمیری عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تنظیم حزب المجاہدین کا ایک نوجوان کمانڈر برہان وانی بھارتی دستوں کے ساتھ ایک مسلح جھڑپ میں مارا گیا تھا۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں، جو ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے، مقامی باشندوں کی اکثریت بھارتی حکم رانی کا خاتمہ اور اپنے لیے خود مختاری یا پھر کشمیر کے اس حصے کا پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتی ہے۔ کشمیر کے منقسم خطے کا دوسرا حصہ پاکستان کے زیر انتظام ہے۔