کشمیر میں کنٹرول لائن پر مسلح جھڑپیں، کوٹلی میں دو ہلاکتیں
30 ستمبر 2019پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے پیر تیس ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں پولیس کے اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ دونوں ہمسایہ لیکن حریف ایٹمی طاقتوں کے دستوں کے مابین کنٹرول لائن پر یہ جھڑپیں اتوار انتیس ستمبر کو رات گئے ہوئیں، جس دوران اطراف نے ایک دوسرے کے عسکری اہداف کو نشانہ بنایا۔
ان جھڑپوں کے دوران دونوں ممالک کے مابین فائر بندی لائن کا کام دینے والی لائن آف کنٹرول کے پار سے بھارتی دستوں نے پاکستان کے زیر انتظام علاقے پر فائرنگ کی۔ ضلع کوٹلی میں ایک مقامی پولیس افسر محمد قاسم نے ڈی پی اے کو بتایا، ''ان جھڑپوں کے دوران بھارتی دستوں نے جموں کشمیر کے پاکستان کے زیر انتظام علاقے پر گولہ باری بھی کی، جس کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔‘‘ پولیس کے مطابق مرنے والوں میں سے ضلع کوٹلی کی رہائشی ایک مقامی خاتون تھی اور دوسرا ایک نوجوان لڑکا۔
نئی دہلی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کو بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے دو حریف جنوبی ایشیائی ممالک کے طور پر پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی دوبارہ انتہائی شدید ہو چکی ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ قریب دو ماہ سے نہ صرف سکیورٹی لاک ڈاؤن کی صورت حال پائی جاتی ہے بلکہ اس وادی کا بیرونی دنیا سے ٹیلی مواصلاتی رابطہ بھی تقریباﹰ منقطع ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں بھارتی حکومت کے نئی دہلی کے زیر انتظام جموں کشمیر سے متعلق اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وہاں سکیورٹی لاک ڈاؤن اور ٹیلی مواصلاتی بلیک آؤٹ کی شدید مذمت کی تھی اور عالمی رہنماؤں سے کشمیر کے معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو یہ مداخلت اس لیے کرنا چاہیے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین باقاعدہ تصادم کی کوئی صورت حال پیدا نہ ہو۔
عمران خان کی اقوام متحدہ میں اس تقریر کے برعکس بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کشمیر کے مسئلے یا بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں کرفیو کی سی موجودہ صورت حال کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔
م م / ک م (ڈی پی اے)