کشمیر کی صورتحال پرگہری تشویش ہے، انتونیو گوٹیرش
17 فروری 2020اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ بھارت نے ان کی ثالثی کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن مسائل پر دو طرفہ بات چیت ہوسکتی ہے ان پر کسی دوسرے یا تیسرے فریق کی ثالثی کا کوئی کردار نہیں ہے۔
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے بیان پر رد عمل میں ظاہر کرتے ہوئے کہا، "بھارت کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، جموں کشمیر بھارت کا حصہ رہا ہے، ابھی ہے اور مستقبل میں بھارت کا اٹوٹ حصہ رہے گا۔ جس مسئلے پر بات کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان نے جس حصے پر زبردستی قبضہ کر رکھا ہے اس کو خالی کرنے کی ضرورت ہے۔" کمار نے کہا کہ سکریٹری جنرل کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر سرحد پار سے جاری دہشت گردی کو روکنے پر زور دیں جس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
سکریٹری جنرل نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ ہمیشہ ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان اعلی سطحی مذکرات کے حق میں رہے ہیں۔ پریس کانفرنس میں گوٹیرش نے کہا تھا، " اگر دونوں ملک ثالثی کے لیے راضی ہوں تو میں مدد کے لیے تیار ہوں۔" انھوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے تناظر میں کہا کہ فریقین کے درمیان فوجی اور لفظی سطح پر کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت ہے اور سفارتی کاری اور مذاکرات ہی سے ایسا ممکن ہے۔
انتونیو گوٹیرش نے کشمیر سے متعلق ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال کو واضح کرنے میں یو این کی رپورٹ نے اہم رول ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، " ہمارا موقف واضح ہے، دنیا میں انسانی حقوق کا احترام لازمی ہے اور کشمیر میں بھی ان کا احترام ضروری ہے۔"
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کشمیر کے بارے میں یہ باتیں ایک ایسے وقت کہی ہیں جب وادی کشمیر میں گزشتہ چھ ماہ سے بھی زیادہ عرصے سے سخت ترین پابندیاں نافذ ہیں۔ بھارت نے گزشتہ برس اگست میں کشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات ختم کرتے ہوئے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بھی ختم کر دیا تھا اور اسے مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
ز ص⁄ ع ح (نیوز ایجنسیاں)