کشمیر کے حوالے سے اپنے الفاظ واپس نہیں لوں گا، مہاتیر محمد
22 اکتوبر 2019ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد بھارتی تاجروں کی طرف سے ملائیشیا سے پام آئل کی درآمد کے بائیکاٹ کو ایک تجارتی جنگ سے تشبیہ دے چکے ہیں۔ خیال رہے کہ ملائیشیا پام آئل پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ بھارت اس تیل کا سب سے بڑا خریدار۔
ویجیٹبل آئل یا خوردنی تیل کی تجارت کرنے والوں کی سب سے بڑی بھارتی تنظیم نے پیر 21 اکتوبر کو اپنے ارکان پر زور دیا تھا کہ وہ ملائیشیا سے پام آئل کی خرید کا سلسلہ روک دیں۔ یہ اقدام ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کی طرف سے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران بھارت کے حوالے سے ان کے الفاظ کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ بھارت نے متنازعہ علاقے کشمیر میں حملہ کر کے اس پر قبضہ کر رکھا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے رواں برس پانچ اگست کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرتے ہوئے اسے وفاق کے زیر انتظام ایک علاقہ قرار دیا تھا۔ بھارت کشمیر کو ملک کا داخلی معاملہ قرار دیتا ہے اور اس پر دیگر ممالک کی طرف سے دیے گئے بیانات کی سخت مخالفت کرتا ہے۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے ملکی پارلیمان کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ہم اپنے ذہن سے بات کرتے ہیں اور ہم اپنی بات سے پھرتے نہیں یا اسے واپس نہیں لیتے۔‘‘ مہاتیر محمد کا مزید کہنا تھا، ''ہم جو کہہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم سب کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنا چاہیے، ورنہ اقوام متحدہ کا کیا فائدہ؟‘‘
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل 1948ء اور 1950ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعے خطے جموں و کشمیر کے حوالے سے کئی قراردیں منظور کر چکی ہے۔ ان میں یہ قرارداد بھی شامل ہے جس میں اس خطے کے عوام کو حق خود ارادیت دینے کی بات بھی کی گئی ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔
بھارتی تجارتی تنظیم کی طرف سے ملائیشیا کے پام آئل کی درآمد کے بائیکاٹ کے معاملے پر نئی دہلی حکومت کی طرف سے فی الحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
ا ب ا / ع ا (روئٹرز)