1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلبھوشن ياديو کی ’رحم کی اپيل‘ پر کيا ہونا چاہيے؟

عاصم سلیم
23 جون 2017

پاکستانی فوج کے مطابق کلبھوشن ياديو نے ملکی فوج کے سربراہ سے اپنی سزائے موت کے حوالے سے رحم کی اپیل کی ہے۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد سے متعدد افراد سوشل ميڈيا پر اس بارے ميں اپنے خيالات کا اظہار کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2fFtg
Pakistan angeblicher indische Spion zum Tode verurteilt
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

کلبھوشن ياديو کے بارے ميں پاکستانی فوج کے محکمہ تعلقات عامہ ’انٹر سروسز پبلک رليشنز‘ کی جانب سے گزشتہ روز ايک پريس ريليز جاری کی گئی، جس ميں بتایا گیا کہ یادیو نے ’پاکستان ميں جاسوسی اور دہشت گردی سے متعلق اپنی سرگرميوں‘ کا ایک مرتبہ پھر اعتراف کرتے ہوئے اپنی سزائے موت کے خلاف ’رحم کی اپیل‘ کی ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ نے آئی ايس پی آر کے حوالے سے لکھا ہے کہ ياديو نے اپنی درخواست ميں ’جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے معصوم افراد کی جانوں کے ضياع اور مالی نقصانات پر افسوس کا اظہار‘ کيا ہے اور ’ياديو نے پاکستانی فوج کے سربراہ سے درخواست کی ہے کہ رحم کی بنياد پر اس کی جان بخش دی جائے‘۔

پاک فوج کے سربراہ جنرل باجوہ کی جانب سے رحم کی اپيل مسترد کر ديے جانے کی ممکنہ صورت ميں پاکستانی قوانين کے مطابق کلبھوشن کو يہ اختيار ہے کہ وہ صدر مملکت ممنون حسين سے رحم کی اپيل کر سکتا ہے۔ اگرچہ اس بارے ميں متضاد رپورٹيں پائی جاتی ہيں، حکام کے مطابق بھارتی بحريہ کے ايک موجودہ افسر کلبھوشن ياديو کو پاکستانی صوبہ بلوچستان سے گزشتہ برس تين مارچ کو گرفتار کيا گيا تھا۔ بلوچستان ميں عليحدگی تحريک چل رہی ہے، جس کی پشت پناہی کا الزام اسلام آباد حکام روايتی حريف ملک بھارت پر عائد کرتے ہيں۔ پاکستان نے کلبھوشن ياديو تک کونسلر رسائی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ ’فيلڈ جنرل کورٹ مارشل‘ کے تحت چلائے جانے والے مقدمے ميں اسے اس سال سترہ اپريل کو سزائے موت سنا دی گئی تھی۔

دوسری جانب بھارت کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن کو در اصل ايران سے ’اغوا‘ کيا گيا تھا۔ جمعرات بائيس جون کو کلبھوشن کی رحم کی اپيل کے بارے ميں پريس ريليز کے اجراء کے ساتھ ہی اس کی اعتراف جرم کرتے ہوئے ايک دوسری ويڈيو بھی جاری کی گئی، جسے بھارت نے مسترد کر ديا ہے۔ نئی دہلی حکام کلبھوشن کے جاسوس ہونے کے پاکستانی الزام کو مسترد کرتے آئے ہيں اور اسی ليے انہوں نے اس معاملے کو انٹرنيشنل کورٹ آف جسٹس ميں بھی اٹھايا۔ تازہ پيش رفت پر بھارتی رد عمل ميں کہا گيا ہے، ’’بھارت توقع کرتا ہے کہ پاکستان جھوٹے پرپيگينڈا کی بدولت آئی سی جے ميں جاری عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کی کوشش نہيں کرے ۔‘‘ يہ بيان نئی دہلی سے وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے جمعرات کو ديا۔

اس حوالے سے سوشل ميڈيا پر متعدد پاکستانی اور بھارتی شہری اظہار خيال کر رہے ہيں۔ سياسی جماعت پاکستان تحريک انصاف سے منسلک سياستدان سيف اللہ کے نيازی نے ٹوئيٹ کيا، ’’ان گنت اموات اور پاکستان کے خلاف جرائم کرنے والے را کے ايجنٹ کی سزا پر عملدرآمد روکنے کے حوالے سے کوئی ڈيل قابل قبول نہيں۔‘‘

اسی طرح ايک اور ٹوئٹر صارف سکينہ فاطمہ لکھتی ہيں، ’’کلبھوشن صرف جاسوس ہی نہيں، دہشت گرد بھی ہے۔‘‘

دوسری جانب کئی صارفين اسے ايک سياسی معاملہ بھی قرار ديتے ہيں۔ راوندرز جديجہ لکھتے ہيں، ’’آپ جھوٹ کہتے ہيں کہ ياديو نے جاسوس ہونے کا اعتراف کيا۔ ہميں حافظ سعيد پانچ منٹوں کے ليے ديں، وہ چلاتا پھرے گا ’بھارت ماتا کی جے ہو‘۔‘‘