کلنٹن ترکی، یونان اور بھارت کے دورے پر
9 جولائی 2011جمعے کے روز امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس دورے کے دوران ہلیری کلنٹن کی پہلی منزل ترکی ہوگا، جہاں وہ رواں ماہ کی 15 اور 16 تاریخ کو لیبیا میں جنگ کے حوالے سے 40 اقوام کے رابطہ گروپ کے اجلاس میں شرکت کریں گی۔ اس گروپ کے اجلاس میں اُن ممالک کے وفود شرکت کر رہے ہیں، جو یا تو لیبیا میں نیٹو مشن میں براہ راست شامل ہیں یا وہ لیبیا پر طویل عرصے سے حکمرانی کرنے والے معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے لیے میدان عمل میں اترے ہوئے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے جمعے کے روز اپنے بیان میں کہا، ’یہ بات چیت لیبیا میں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور وہاں مفاہمت کی غرض سے ایک قومی مباحثے کے آغاز کے لیے ہماری کوششوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔‘
ترکی میں ہلیری کلنٹن صدر عبداللہ گل اور وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن سے بھی ملاقاتیں کریں گی، جن میں شام میں جمہوریت پسندوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن سمیت دیگر معاملات پر بھی غور کیا جائے گا۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق ہلیری کلنٹن اپنے اس تین ملکی دورے کے دوران ترکی کے بعد جولائی کی 17 تاریخ کو یونان پہنچیں گی، جہاں وہ دو روزہ قیام کے دوران صدر کارلوس پاپوئیس اور وزیر اعظم جارج پاپاندریو کے علاوہ اپنے یونانی ہم منصب سے بھی ملیں گی۔
یونان کے بعد ہلیری کلنٹن 19 جولائی کو اعلیٰ امریکی حکام کے ہمراہ بھارت پہنچیں گی۔ یہ ہلیری کلنٹن کا بھارت کا دوسرا دورہ ہو گا، جس کا مقصد جنوبی ایشیا کی اس تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کے ساتھ امریکی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
واشنگٹن میں وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق، ’امریکہ بھارت اسٹریٹیجک ڈائیلاگ بھارت کے لیے امریکہ کے مضبوط تعاون کی مظہر ہے، جس کا مقصد دنیا کے منظر نامے پر بھارت کے اہم کردار کی حمایت کرنا ہے۔‘
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک