کلنٹن ’سخت سوال‘ پوچھنے کے لیے اچانک پاکستان میں
27 مئی 2011امريکی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہیلری کلنٹن پاکستانی صدر آصف علی زرداری، آرمی چيف جنرل اشفاق کيانی اور ملک کی طاقتور خفيہ سروس آئی ايس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا سے ملاقات کريں گی۔ ان ملاقاتوں کے دوران امريکی چيئرمين جوائنٹ چيفس آف اسٹاف ايڈمرل مائيک مولن بھی موجود ہوں گے۔
اندازہ ہے کہ امريکی وزير خارجہ پاکستان پر زور ديں گی کہ بن لاد ن کے پاکستان ميں خفيہ قيام کے بارے ميں تحقيقات کرائی جائیں اور ہمسايہ ملک افغانستان ميں طالبان کے خلاف تقريباً 10 برسوں سے جاری جنگ کا ايک سياسی حل تلاش کرنے ميں مدد دی جائے۔
امريکہ اور پاکستان کے تعلقات دو مئی کو ايبٹ آباد ميں بن لادن پر امريکی خصوصی فوج کے حملے کے بعد سے خاصے کشيدہ ہيں۔ پاکستان کے آرمی چيف نے کہا ہے کہ اگر امريکہ نے اس طرح کی کارروائی پھر کی تو امريکہ کے ساتھ فوجی تعاون پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔ اسلام آباد نے امريکہ سے يہ بھی کہا ہے کہ پاکستان ميں امريکی فوجی عملے کی تعداد کو کم از کم حد تک گھٹا ديا جائے۔
اس دريافت نے کہ دنيا کا سب سے زيادہ مطلوب شخص پاکستان کےايک بڑی فوجی اکيڈمی والے شہر ميں غالباً کئی برسوں سے رہ رہا تھا، يہ پريشان کن سوالات پيدا کيے ہيں کہ کيا پاکستانی حکومت کا کوئی فرد بن لادن کو تحفظ دے رہا تھا۔ مغربی حکام ايک عرصے سے پاکستان کی خفيہ سروس آئی ايس آئی پر الزام لگا رہے ہيں کہ وہ دہرا کھيل کھيلتے ہوئے ايک طرف تو داخلی خطرہ بنے ہوئے شدت پسندوں سے لڑ رہی ہےِ اور دوسری طرف اُن شدت پسندوں کو تحفظ دے رہی ہے، جو سرحد پار افغانستان ميں امريکی فوج سے جنگ کر رہے ہيں۔
وزير خارجہ کلنٹن کے ساتھ پاکستان کے دورے پر آنے والے ايک امريکی افسر نے کہا: ’’ اب انہيں چند بہت سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑے گا، جن سےانہوں نے يا تو بچنے کی کوشش کی ہے اور يا پھر انہوں نے اب تک ان کے پوری طرح جوابات نہيں ديے ہيں۔ انہوں نے تعاون تو کيا ہے۔ ہم ہميشہ ہی اور زيادہ کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہيں ليکن اب معاملات کی نوعيت ہنگامی ہے۔‘‘
ہیلری کلنٹن نے کل پيرس ميں کہا کہ امريکہ کو پاکستان سے توقعات ہيں اورامريکہ، افغانستان ميں جنگ کے حوالے سے انتہائی اہم سمجھے جانے والے ملک پاکستان کے ساتھ لمبی مدت کی بنياد پر سکيورٹی کے روابط کا خواہاں ہے۔ِ
پاکستانی حکام اس پر سبکی محسوس کر رہے ہيں کہ بن لادن ان کے ملک ميں برسوں سے مقيم تھے اور اس پر بھی کہ امريکہ نے پاکستان کے علم ميں لائے بغير بن لادن کی خفيہ رہائش گاہ پرحملہ کيا۔
پاکستانی فوج ملکی طالبان کے خلاف شمال مغربی علاقے ميں برسوں سے لڑ رہی ہے۔ پاکستانی حکومت کے امريکہ کے ساتھ اتحاد کا انتقام لينے کے ليےشدت پسندوں کے اندرون پاکستان حملوں ميں جولائی سن 2007 کے بعد سے چار ہزار چار سو افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔
دو مئی کو ايبٹ آباد ميں بن لادن پر امريکی فوجی حملے کے بعد سے پاکستان ميں شدت پسندوں کے دہشت گردانہ حملوں ميں اور اضافہ ہو گيا ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: امتياز امحمد