کوئٹہ میں خودکش کار بم حملہ، کم از کم نوافراد ہلاک
23 جون 2017مقامی حکام کے مطابق یہ بم حملہ ایک چیک پوسٹ پر کیا گیا۔ بلوچستان پولیس کے سربراہ عبدالرزاق چیمہ نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ ممکنہ طور پر ایک مشتبہ خودکش بم حملہ آور نے باردو سے بھری گاڑی اس چیک پوسٹ کے قریب دھماکے سے اڑا دی۔ اس واقعے میں کم از کم 15 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
چیمہ کا کہنا تھا، ’’نولاشوں کو سوِل ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جب کہ پندرہ افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے پانچ کی حالت تشویش ناک ہے۔‘‘
سول ہسپتال کے ایک ڈاکٹر فرید سملان نے بتایا، ’’ہلاک ہونے والوں میں چار پولیس اہلکار ہیں، جب کہ نو سکیورٹی اہلکار زخمیوں میں شامل ہیں۔‘‘
بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے، ’’یہ دھماکا انسپیکٹر جنرل آف پولیس کے دفتر کے قریب اس وقت کیا گیا، جب وہاں موجود پولیس اہلکار عمارت کی جانب آنے والی گاڑیوں کی چیکنگ میں مصروف تھے۔‘‘
انوارالحق نے مزید بتایا، ’’ممکنہ طور پر آئی جی دفتر ہی اس حملے کا ہدف تھا یا پھر حملہ آور یہاں سے گزر کر قریب واقع فوجی علاقے میں داخل ہونا چاہتے تھے۔‘‘
مقامی ٹی وی چینلز پر دکھائی دینے والی فوٹیج میں ایمرجنسی سروسز کی گاڑیاں جائے واقعہ کی جانب دوڑتی دکھائی دے رہی ہیں، جب کہ دھماکے کے مقام پر ہر طرف تباہی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس واقعے کے بعد متاثرہ علاقے کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔
بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ افغان سرحد سے سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس شہر میں پرتشدد واقعات تواتر سے دیکھے جاتے رہے ہیں۔ پاکستان کا بلوچستان صوبہ ایک طرف تو بلوچ علیحدگی پسندوں کی مسلح کارروائیوں کا مرکز ہے اور دوسری جانب طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہ بھی اس علاقے میں متحرک ہیں۔
پاکستان میں چینی سرمایہ کاری سے ’چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور‘ پر کام جاری ہے اور اس سلسلے میں مختلف پروجیکٹس کی مد میں پاکستان میں قریب 57 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ اسی حوالے سے متعدد چینی کمپنیاں پاکستان میں تعمیراتی کاموں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ ماہ کوئٹہ کی میں دو چینی شہریوں کو اغوا اور قتل کر دیا گیا تھا۔ شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے ان چینیوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔