کورونا :بھارت کو پاکستان سمیت متعدد ملکوں سے امداد کی پیشکش
24 اپریل 2021بھارت کو کورونا کے غیر معمولی بحران سے نمٹنے میں یورپی یونین، برطانیہ اور فرانس سمیت متعدد ملکوں کی جانب سے مدد کی پیشکش ہوئی ہے۔ پاکستان کے ایدھی فاؤنڈیشن نے بھی وزیر اعظم مودی کو خط لکھ کرہر ممکن خدمات فراہم کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
کورونا وائرس کی دوسری لہر کا مقابلہ بھارت کے بس سے باہر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ میڈیکل انفرا اسٹرکچر کی خراب صورت حال اور بالخصوص آکسیجن کی قلت کی وجہ سے قومی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں بھی انتہائی دلدوز مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ہر طرف افراتفری کا عالم ہے۔
متعدد ملکوں کی جانب سے دست تعاون
یورپی یونین،برطانیہ، روس، فرانس اور دیگر ملکوں نے بھارت کو بحران اورمصیبت کی اس گھڑی میں ہرممکن مدد کی پیش کش کی ہے۔ چین نے پہلے بھی تعاون کی پیش کی تھی اور جمعے کے رو زچینی وزارت خارجہ نے بتایا کہ بیجنگ امداد فراہم کرنے کے لیے نئی دہلی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہے ”بھارت کی ضروریات کے مدنظر ہم اسے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم بھارتی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں۔"
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ بھارت کی کس طرح مدد کی جاسکتی ہے جبکہ برطانوی وزیر صحت میٹ ہین کاک کا کہنا تھا کہ ان کا ملک وائر س سے جنگ میں بھارت کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے۔
روس نے بھارت کو کورونا وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے Remdesivir اور میڈیکل آکسیجن کی پیش کش کی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق روس نے کہا ہے کہ وہ پندرہ دنوں کے اندر تین سے چار لاکھ Remdesivir ويکسین فراہم کرسکتا ہے۔
یورپی یونین کی آئندہ آٹھ مئی کو ای یو۔ انڈیا رہنماؤں کی میٹنگ میں بھارت کو امداد فراہم کرنے کے حوالے سے گفتگو کی جائے گی۔ یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے ایک ٹوئٹ پر تحریر کیا،” کووڈ انیس وبا سے پیدا شدہ صورت حال میں یورپی یونین بھارتی عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس وائرس کے خلاف جنگ ایک مشترکہ جنگ ہے۔"
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے یورپی یونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا،” بھارت کو درپیش کووڈ کے چیلنج سے مقابلہ کرنے میں یورپی یونین کی طرف سے مدد کی پیش کش قابل تعریف ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس نازک مرحلے میں یورپی یونین کی مد د سے ہماری صلاحیتوں کو استحکام ملے گا۔"
بھارت کی درخواست
بھارت نے خود بھی 'آکسیجن میتری‘ کے تحت مختلف ملکوں سے مدد کی درخواست کی ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ اور وزارت دفاع نے ایسے کئی ملکوں کی نشاندہی کی ہے جہاں سے بڑی مقدار میں آکسیجن گیس کے کنٹینر درآمد کیے جاسکتے ہیں۔ کنٹینروں کی کمی کی وجہ سے آکسیجن کو فوراً ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ حکومت نے اس پر قابو پانے کے لیے متحدہ عرب امارات اور سنگاپور سے کنٹینر منگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی وزارت دفاع نے بتایا کہ آرمڈفورسیز میڈیکل سروسز (اے ایف ایم ایس) نے ہسپتالوں نے آکسیجن کی قلت کے مدنظرجرمنی سے آکسیجن جنریشن پلانٹ اور کنٹینر درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ”جرمنی سے تیئیس موبائل آکسیجن جنریشن پلانٹ ہوائی جہاز کے ذریعہ بھارت لائے جارہے ہیں اور انہیں اے ایف ایم ایس کے ہسپتالوں میں کووڈ کے مریضوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔"
ایدھی فاؤنڈیشن کی پیش کش
پاکستان میں خدمت خلق کے معروف ادارے ایدھی فاؤنڈیشن نے بھی بھارت کوہر ممکن مدد کی پیش کش کی ہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے چیئرمین فیصل ایدھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کوایک خط لکھ کر بھارت میں پیدا ہونے والے کورونا بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مدد کی پیش کش کی۔
فیصل ایدھی نے بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہریوں کے مصائب دیکھ کر وہ سخت تکلیف میں ہیں اور چونکہ پاکستان میں انہیں کووڈ کے کیسز سے نمٹنے اور ایسے حالات میں کام کرنے کا تجربہ ہے اس لیے انہوں نے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔
فیصل ایدھی نے پچاس ایمبولینس اور رضاکاروں کی ٹیم بھارت بھیجنے کی پیش کش کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کے نام لکھے گئے خط میں کہا ہے،” ہم آپ سے کسی معاونت کی درخواست نہیں کر رہے، ہماری ٹیم کو درکار ایندھن، خوراک اور دیگر ضروری سامان کا بندوبست ہم خود کر لیں گے۔" انہوں نے مزید لکھا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں ایدھی فاؤنڈیشن کی ہمدردیاں بھارت کے ساتھ ہیں۔
بھارتی تجزیہ کاروں کا تاہم کہنا ہے کہ بھارت اورپاکستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کو دیکھتے ہوئے نئی دہلی ایدھی فاؤنڈیشن کی پیش کش شاید قبول نہ کرے۔
فیصل ایدھی کا اس حوالے سے کہنا تھا،” ہم نے تو پیش کش کردی ہے اور ہم اسے پورا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں اب فیصلہ بھارتی حکام کے ہاتھوں میں ہے۔ ہم مقامی انتظامیہ اور پولیس محکمے کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔"
چوبیس گھنٹے میں ساڑھے تین لاکھ نئے کیسز
کورونا وائرس کا قہر تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ پچھلے چوبیس گھنٹوں میں تقریباً ساڑھے تین لاکھ نئے کیسز درج کیے گئے جس کے ساتھ ہی اس وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعدادایک کروڑ چھیاسٹھ لاکھ سے تجاوز کرگئی جبکہ ڈھائی ہزار سے زائد مزید اموات کے ساتھ ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریباً ایک لاکھ نوے ہزار ہوگئی ہے۔ایک دن میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں کے لحاظ سے بھارت نے پوری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
اس دوران آکسیجن کی کمی کی وجہ سے جمعے کو ملکی دارالحکومت کے ایک اور پرائیوٹ ہسپتال میں پچیس لوگوں کی موت واقع ہوگئی۔ جمعرات کے روز بھی آکسیجن نہیں ملنے کے سبب چوبیس مریض ہلاک ہوگئے تھے۔