1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کا بحران: امریکی صدر ٹرمپ ناکام، تبصرہ

31 مارچ 2020

ڈی ڈبلیو کی تبصرہ نگار آلیکسانڈرا فان ناہمن کے مطابق صدر ٹرمپ نے کورونا بحران کے دوران نہ قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور نہ ہمدردی کا۔ ان کے بقول امریکی عوام ایمرجنسی سے نمٹنے میں ایسی بدانتظامی کے مستحق نہیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/3aFWu
USA Donald Trump PK Coronavirus
تصویر: Getty Images/W. McNamee

ڈی ڈبلیو کی تبصرہ نگار آلیکسانڈرا فان ناہمن اپنے تبصرے میں لکھتی ہیں کہ روزانہ کی کورونا پریس کانفرنسوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کو اعتماد سازی اور فیصلہ سازی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ تاہم یہ پریس کانفرنسیں ان لوگوں کے لیے شاید ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہیں، جو کسی سمت کی تلاش میں ہیں اور قابل بھروسہ اعداد و شمار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اپنی ان محفلوں میں ٹرمپ نصف سچائی بیان کرتے ہیں اور بہت آسانی سے جھوٹ بولتے ہیں۔ ساتھ ہی سوالات پوچھنے پر صحافیوں کی شامت آ جاتی ہے۔ ٹرمپ کے پیغامات تو آپس میں ہی ایک دوسرے کی نفی کرتے ہیں اور ان کی ایسی انتظامی صلاحیتوں کی وجہ سے بہت سے امریکیوں کی جان بھی جا سکتی ہے۔

اپنی ان محفلوں میں ٹرمپ نصف سچائی بیان کرتے ہیں اور بہت آسانی سے جھوٹ بولتے ہیں۔ ساتھ ہی سوالات پوچھنے پر صحافیوں کی 
تصویر: DW

آلیکسانڈرا فان ناہمن لکھتی ہیں کہ جنوری میں امریکی خفیہ اداروں نے صدر کو کورونا وائرس کے حوالے سے متنبہ بھی کیا تھا، تاہم اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خطرے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔ اس دوران جب کافی ٹیسٹ نہ ہونے کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیل رہا تھا، تو ٹرمپ کہہ رہے تھے کہ حالات قابو میں ہیں۔ اب وہ خود کو ایک ایسا 'جنگی صدر‘ قرار دے رہے ہیں، جسے ایک دکھائی نہ دینے والے دشمن کا سامنا ہے۔ لیکن یہ ٹرمپ نہیں ہیں جو اس بحران کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور ناامیدی کی شکار قوم کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں بلکہ یہ کام ریاست نیو یارک کے ڈیموکریٹ گورنر اینڈریو کومو کر رہے ہیں۔ نیو یارک آج کل امریکا میں کورونا بحران کا مرکز ہے۔

ٹرمپ کے متنازعہ بیانات

ایک ایسے موقع پر جب نیو یارک سمیت ملک کے دیگر حصوں میں کورونا کے مریض تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور امریکی ہسپتال اپنی گنجائش کی حدوں کو پہنچ چکے ہیں، صدر ٹرمپ جلد ہی معاشی سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ایک ایسے موقع پر جب وینٹیلیٹرز کی کمی کی وجہ سے نیو یارک کے ڈاکٹر یہ سوچنے پر مجبور ہو رہے ہیں کہ کس مریض کو بچایا جائے اور کسے مرنے دیا جائے، ابھی حال ہی میں ٹرمپ نے ایسٹر کی عبادات کے دوران لوگوں سے بھرے ہوئے کلیساؤں کی بات بھی کر ڈالی۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی ٹرمپ نے کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس ریاستوں نیو یارک، کنیٹیکٹ اور نیو جرسی میں لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے اور پھر چند ہی گھنٹوں بعد انہوں نے اپنا ارادہ تبدیل کر دیا۔

USA New York Coronavirus Bellevue Hospital provisorisches Leichenschauhaus
تصویر: Getty Images/AFP/B. R. Smith

ٹرمپ جائزوں میں آگے

ان ہنگامی حالات کے دوران کرائے جانے والے جائزوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ بے چینی کی شکار اور خوف زدہ قوم بحران کے وقت عام طور پر اپنے صدر کے گرد اکٹھا ہوتی ہے اور ایسے وقت میں وہ ان سے وعدہ کرتا ہے کہ یہ ملک بہت بہتر انداز میں اس بحران سے باہر آ جائے گا کیونکہ امریکا تو امریکا ہے۔ آلیکسانڈرا فان ناہمن اپنے تبصرے میں لکھتی ہیں کہ بدقسمتی سے ایسے لمحات بہت کم وقت کے لیے آتے ہیں اور ٹرمپ اپنے متکبرانہ انداز میں سامنے آ جاتے ہیں اور اپنی پریس کانفرنسوں کی ریٹنگ کی تعریفیں کرتے ہں اور پھر برملا یہ شکایات بھی کرتے ہیں کہ ناقد میڈیا اور نکتہ چینی کرنے والے گورنر ان کا احترام نہیں کرتے۔

ٹرمپ کے مخالفین کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش

صدر بننے کی دوڑ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ حریف سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن کو آج کل کے حالات میں عوامی سطح پر خود کو منوانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے ابھی تک اس بحران کے دوران زیادہ ہمدردی اور مہارت کا مظاہرہ کیا تھا تاہم موجودہ ہنگامی صورتحال میں یہ سب کچھ ان کے کام نہیں آ رہا۔ ڈوئچے ویلے کی تبصرہ نگار فان ناہمن کے مطابق اس طرح کے حالات میں شہری وائٹ ہاؤس کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ امریکا کو چاہے اس بحران سے ٹرمپ نکالیں یا ان کے بغیر ہی یہ مسئلہ حل ہو جائے، ٹرمپ کے نومبر کے صدارتی انتخابات جیت جانے کے امکانات روشن ہیں۔

آلیکسانڈرا  فان ناہمن، ع ا / م م