کورونا وائرس: یورپ میں پابندیوں میں نرمی کا آغاز
20 اپریل 2020عالمی سطح پر کورونا وائرس سے اب تک تقریبا چوبیس لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ ایک لاکھ پینسٹھ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
'یورپیئن سینٹر فار ڈزیز کنٹرول' کے اعداد و شمار کے مطابق یورپ میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد دس لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے جبکہ یورپ میں اس مہلک وبا سے اب تک ایک لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بہت سے ممالک کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں عائد پابندیوں میں آج سے نرمی کا آغاز کرنے والے ہیں۔ دوسری طرف عالمی ادارہ صحت نے حکومتوں سے ایک بار پھر اس میں اضافے کے لیے تیار رہنے کو کہا ہے۔
یورپ کے کئی ممالک نے کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے عائد پابندیوں کو پیر بیس اپریل سے یا تو مکمل طور پر ختم کرنے یا پھر بتدریج ان میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیشتر ممالک نے وبا پر قابو پانے کے لیے کئی ہفتے قبل لاک ڈاؤن کے ذریعے عوامی نقل و حمل پر پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔
نرمی کے تحت جرمنی میں، کار سائیکل اور کتابوں کی دکانوں کے ساتھ ساتھ وہ کاروباری مقامات، جو آٹھ سو اسکوائر میٹر کی جگہ تک محدود ہیں، دوبارہ کھولنے کی اجازت ہوگی۔ چیک جمہوریہ نے بعض دکانیں کھولنے کے ساتھ ہی لاک ڈاؤن کو پانچ مرحلوں میں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے شہریوں کو تجارتی مقاصد اور رشتے داروں سے ملاقات کے لیے بیرون ملک فضائی سفر کی بھی اجازت دی ہے، تاہم ایسے افراد کو واپسی پر 14 دن کے لیے قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔
فرانس نے نرسنگ ہوم میں لوگوں کو آنے جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم صرف دو رشتے داروں کو ہی اس کی اجازت ہوگی۔ فرانس کے نرسنگ ہوم میں پینتالیس فیصد افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ناروے میں کم سن بچوں کے اسکول اور بعض طبّی سہولیات کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہائی اسکول، یونیورسٹیز، ہیئر سیلون، مساج پارلرز اور بیوٹی سیلون کو آئندہ ہفتے سے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
البانیہ نے کان کنی اور تیل کی صنعتوں کے ساتھ ساتھ زراعت، تغذیہ، مچھلی کے کاروبار اور خردہ دکانوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولینڈ نے
اپنے پارک اور محکمہ جنگلات کو کھولنے کے ساتھ ساتھ دکانوں میں داخلے کے لیے تعداد میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالانکہ اتوار انیس اپریل کو پولینڈ میں پانچ سو سے زائد کورونا وائرس کے مزید کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی تنبیہ
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز ادہانوم گیبریئس کا کہنا ہے کہ پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ حوصلہ بخش ضرور ہے تاہم ممالک کو اس میں ممکنہ اضافے کے لیے بھی تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ''لاک ڈاؤن کے تحت عائد پابندیوں کے خاتمے سے کسی بھی ملک میں وبا کا خاتمہ نہیں ہوجاتا اور یہ بس اگلے مرحلے کا آغاز ہے۔''
جی 20 ممالک کے وزارء صحت سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بات چیت میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا، ''اگلے مرحلے میں یہ بہت اہم ہے کہ ممالک اپنے لوگوں کو اس بات کی تعلیم دیں اور انہیں بااختیار بنائیں کہ اگر یہ وبا پھر سے پھوٹ پڑے تو وہ اس کی روک تھام کے لیے تیزی سے سرگرم ہو پائیں، وہ ہر معاملے کا پتہ لگانے، جانچ کرنے، الگ تھلگ کرنے اور دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ان کے صحت کے نظام میں کسی بھی طرح کے اضافے کو جذب کرنے اور اس سے نمٹنے کی گنجائش ہو۔''
امریکا میں کورونا وائرس میں کمی کے آثار
ادھر امریکی شہر نیو یارک میں حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے نئے کیسز اور اس سے ہونے والی اموات میں گرواٹ درج کی گئی ہے اور اب مہلک انفکشن پہلے سے کم ہوتا نظرآ رہا ہے۔ نیو یارک کے گورنر اینڈریو کوامو نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں کہا، ''ہم بلند ترین مقام سے گزر چکے ہیں، اور اس موقع پر تمام اشارے اس بات کے غماز ہیں کہ ہم تخفیف کی طرف ہیں۔''
چین میں بھی مسلسل دوسرے روز کورونا وائرس سے کسی بھی موت کی اطلاع نہیں ہے، حالانکہ اتوار انیس اپریل کو بارہ ایسے نئے کیسز سامنے آئے جو مقامی سطح پر متاثر ہوئے تھے۔ چین میں مجموعی طور پر اس وقت 82747 کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز سامنے آئے جس میں سے 4632 ہلاک ہوئے ہیں۔
اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے امریکا سے مدد کی اپیل کرتا ہے تو وہ مدد دینے کو تیار ہیں۔ وہائٹ ہاؤس کی یومیہ پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا، ''اگر ایران کو اس وبا کے سلسلے میں مدد کی ضرورت ہو تو میں مدد کرنا چاہوں گا۔'' مشرق وسطی میں ایران کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ ایران میں اب تک بیاسی ہزار سے بھی زائد افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ پانچ ہزار سے بھی زیادہ ہلاک ہوچکے ہیں۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)