1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوریائی جزیرہ نما :کشیدگی میں مزید اضافہ

24 نومبر 2010

کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کی توپوں کی شیلنگ سے بحیرہ زرد میں واقع ایک جنوبی کوریائی جزیرے پر ہلاکتوں کی تعداد چار ہو چکی ہے۔ دوسری طرف امریکہ اور جنوبی کوریا نے اپنی مشترکہ خصوصی فوجی مشقوں کا اعلان بھی کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/QGr8
تصویر: AP

منگل کے روز شمالی کوریا کی توپوں نے بحیرہ زرد کے جزیرے پی اون پائی اونگ (Yeonpyeong Island) پر موجود جنوبی کوریائی فوجوں کو نشانہ بنایا تھا، وہاں ہلاکتوں کی کل تعداد چار ہو گئی ہیں۔ ان میں دو شہری اور دو فوجی شامل ہیں۔ جزیرے پر زخمی ہونے والے افراد کی تعداد اٹھارہ بتائی جاتی ہے۔ یہ جزیرہ بحیرہ زرد کے متنازعہ علاقے میں واقع ہونے کے علاوہ شمالی کوریائی ساحلی پٹی کے کافی قریب ہے۔ پیونگ یانگ حکومت کی کارروائی کو سن 1953ء میں بند ہونے والی کوریائی جنگ کے بعد کا سب سے اہم فوجی ایکشن قرار دیا گیا ہے۔

Manöver / USA / Südkorea / USS George Washington
امریکی بحری جہاز جورج واشنگٹنتصویر: AP

شمالی کوریائی فوجی ایکشن نے عالمی برادری کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔ اس عمل کی مذمت امریکہ سمیت مغربی اقوام کی جانب سے سامنے آ گئی ہے۔ چین نے فریقین کو صبرو تحمل کی تلقین کی ہے۔ جنوبی کوریائی عوام نے کمیونسٹ ملک کی فوجی کارروائی کے خلاف بدھ کے روز منعقد کئے گئے مظاہروں میں انتقام کے نعروں کو بلند کرنے کے ساتھ شمالی کوریائی پرچموں کو جلانے سے بھی گریز نہیں کیا۔ خطے میں ایک یہ پیش رفت ہے کہ اب اگلے اتوار سے امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجوں کی خصوصی مشترکہ مشقیں اتوار سے شروع ہو رہی ہیں۔ اس وقت جنوبی کوریا میں تقریباً اٹھائیس ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔

کوریائی جزیرہ نما میں کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ شمالی کوریا کی جانب سے بدھ کو صورت حال کے حوالے سے ایک پالیسی بیان بھی جاری کیا گیا۔ اس کے مطابق جنوبی کوریائی علاقے میں صورت حال کو خراب کرنے کی کوششوں کی جا رہی ہے اور وہاں کی فوجیں جس غیر ضروری اشتعال انگیزی کے عمل سے گزر رہی ہیں، اس کی وجہ سے جنگ کی صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔ فوجی ایکشن کو درست قرار دینے کی وجہ بتاتے ہوئے پیونگ یانگ حکام کا کہنا ہے کہ منگل کو مشقوں کے دوران جنوبی کوریائی فوج کے بے شمار فائر شمالی کوریائی سمندری حدود میں گرے تھے۔ شمالی کوریا کے مطابق اس عمل کا اعادہ بدھ کو بھی کیا گیا۔ شمالی کوریائی حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا جان بوجھ کر دونوں کوریائی ملکوں کے باہمی تعلقات کو بہتر نہیں کر رہا اور اس کے علاوہ دونوں ملکوں کی ریڈ کراس کمیٹیوں کی بات چیت کو بھی معطل کر رکھا ہے۔

NO FLASH nordkoreanischen Beschuss der südkoreanischen Insel Yonpyong
شمالی کوریائی توپوں کے گرنے والے گولےتصویر: AP

امریکہ کی جانب سے جنوبی کوریا کو بھرپور حمایت کا زور دار اعلان سامنے آ گیا ہے۔ اس مناسبت سے جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کے جنوب میں واقع یوکوسُوکا امریکی نیول بیس سے جوہری توانائی سے چلنے والا طیارہ بردار جنگی بحری جہاز جورج واشنگٹن خطے کے لئے روانہ ہو گیا ہے۔ بحری جہاز کے کپتان ڈیوڈ لاؤس مین نے اپنے جہاز کی روانگی اور شمالی کوریائی فوجی جارحیت کے حوالے سے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اس بحری جہاز پر چھ ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ اس کے علاوہ ساتواں امریکی بحری بیڑہ بھی کشیدہ خطے کی جانب روانگی کے لئے شیڈیول کردیا گیا ہے۔

کوریائی جزیرہ نما کی کشیدگی کے منفی اثرات عالمی مارکیٹوں پر عمومی اور ایشیائی مالی منڈیوں پر خاص طور پر نمودار ہوئے ہیں۔ اسی باعث یورو زون کی کرنسی کو دباؤ کا سامنا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں