کوسووو نے بھی اسرائیل سے باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کر لیے
1 فروری 2021یروشلم سے پیر یکم فروری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق کوسووو نے نا صرف اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ سفارتی روابط قائم کر لیے ہیں بلکہ یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ اسرائیل میں کوسووو کا سفارت خانہ یروشلم میں کھولا جائے گا۔
ٹرمپ نے رخصت ہوتے ہوئے ارب پتی اسرائیلی شہری کو نواز دیا
اس سلسلے میں آج ویڈیو کانفرنس کی صورت میں منعقدہ ایک آن لائن اجلاس میں یروشلم سے اسرائیلی وزیر خارجہ گابی اشکنازی اور پرشٹینا میں ان کی ہم منصب کوسووو کی وزیر میلیزا ہارادیناج سٹوبلا نے ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کر دیے۔
اس موقع پر اشکنازی نے کہا کہ انہوں نے کوسووو کی حکومت کی اس باقاعدہ درخواست کی منظوری دے دی ہے کہ پرشٹینا کو یروشلم میں اپنا سفارت خانہ کھولنے کی اجازت دی جائے۔
اسرائیلی فوجی سربراہ کا ایران پر حملہ کرنے کے نئے منصوبوں کی تیاری کا حکم
سعودی عرب کی ڈاکار ریلی میں دس اسرائیلی شہریوں کی شرکت
گزشتہ برس بھی کئی مسلم ممالک سے معاہدے
اسرائیل نے گزشتہ برس بھی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی کوششوں سے طے پانے والے متعدد معاہدوں کے نتیجے میں کئی عرب ممالک کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کر لیے تھے۔ ان ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان شامل تھے۔
ان معاہدوں کو مجموعی طور پر 'ابراہیمی معاہدوں‘ کا نام دیا گیا تھا اور ان کے طے کیے جانے پر بہت سے مسلم اکثریتی ممالک کی طرف سے شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔
اسرائیل: فلسطینی علاقوں میں مزید یہودی بستیوں کی منظوری
کوسووو کا یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ
متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان جیسے ممالک نے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کرتے ہوئے واضح کر دیا تھا کہ ان کے سفارت خانے تل ابیب میں ہوں گے۔ اس کا سبب یہ تھا کہ یہ موقف دراصل عالمی برادری کے اس تقریباﹰ متفقہ موقف سے ہم آہنگ ہے، جس کے مطابق یروشلم شہر کی موجودہ حیثیت متنازعہ ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تیار کردہ اسرائیلی شراب متحدہ عرب امارات میں
اس کے علاوہ عالمی برادری یروشلم کو اس وقت تک اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پر تیار نہیں جب تک کہ فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا۔
کوسووو نے عالمی برادری اور مسلم دنیا کے اس نقطہ نظر کے بالکل برعکس اب کہا یہ ہے کہ وہ اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ یروشلم میں کھولے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوسووو نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کر لیا ہے۔ یہ ایسا موقف ہے، جس کا اب تک کسی بھی دوسرے مسلم اکثریتی ملک نے اظہار نہیں کیا تھا اور کوسووو یہ نقطہ نظر اپنانے والی پہلی مسلم اکثریتی ریاست ہے۔
فلسطینی عوام پندرہ سال بعد نئی پارلیمان اور نیا صدر چنیں گے
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاروں کے لیے 800 نئے گھر
کوسووو کا مفاد کیا؟
کوسووو نے کچھ عرصہ پہلے ہی یہ کہہ دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ریاستی وجو دکو تسلیم کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی اس ریاست میں اپنا سفارتی مشن یروشلم میں کھولے گا۔
اسرائیلی فرم کا غزہ پٹی میں ہوا سے پینے کا صاف پانی نچوڑنے کا منصوبہ
تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ پرشٹینا حکومت ایسا صرف اسی وقت کرے گی، جب اسرائیل بھی کوسووو کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوسووو نے سربیا سے اپنی آزادی کا اعلان 2008ء میں کیا تھا اور بلقان کی یہ بہت کم عمر ریاست ابھی تک بین الاقوامی سطح پر خود کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کروانے کی مسلسل جدوجہد میں ہے۔
م م / ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)