1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کووڈ: گنگا میں تیرتی لاشوں سے خوف کا ماحول

جاوید اختر، نئی دہلی
12 مئی 2021

بہار اور اتر پردیش میں گنگا ندی میں پچھلے چند دنوں کے دوران درجنوں لاشیں بہتی ہوئی ملی ہیں۔ یہ لاشیں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی بتائی جارہی ہیں، جنہیں جلانے کے بجائے ندیوں میں پھینک دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/3tI18
Indien Ungefähr 45 zersetzte Leichen wurden im Ganga-Fluss im Buxar-Distrikt von Bihar gefunden
تصویر: IANS

بہار کے بکسر ضلع اور اس کے پڑوسی اتر پردیش کے غازی پور ضلع میں گزشتہ تین دنوں کے دوران گنگا ندی میں تقریباً ایک سو لاشیں بہتی ہوئی ملی ہیں حالانکہ اصل تعداد اس سے کافی زیادہ بتائی جاتی ہے۔ کورونا سے ہلاک والوں کی ان مسخ شدہ لاشوں کے ملنے سے گنگا ندی کے کنارے آباد گاؤں میں خوف اور دہشت کا ماحول ہے۔

کورونا پر قابو پانے میں ناکام مرکزی حکومت کے سامنے یہ ایک نئی اور غیر متوقع صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ آبی امور کے مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شخاوت نے بہار اور اتر پردیش دونوں ریاستوں سے معاملے کی تفتیش کرنے کے لیے کہا ہے۔

شخاوت نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ”بہار کے بکسر میں گنگا ندی میں بہتی ہوئی لاشوں کا ملنا یقیناً افسوس ناک ہے۔یہ بلاشبہ تفتیش کا معاملہ ہے۔مودی حکومت گنگا کی پاکیزگی اور روانی کو برقرار رکھنے کے اپنے عہد پر قائم ہے۔ متعلقہ(بہار اور اتر پردیش) ریاستوں کو اس معاملے کا فوراً نوٹس لینا چاہیے۔" 

Indien Ungefähr 45 zersetzte Leichen wurden im Ganga-Fluss im Buxar-Distrikt von Bihar gefunden
تصویر: IANS

بہتی ہوئی لاشوں کی تصدیق

بہار کے بکسر ضلع کے پولیس سربراہ نیرج کمار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”ہم نے گنگا سے 71 لاشیں نکالی ہیں۔ ہم نے ان کا پوسٹ مارٹم کرایا ہے اور ڈی این اے اور کووڈ کے نمونے بھی لیے ہیں۔ بقیہ معاملات سرکاری کووڈ پروٹوکول کے تحت کر دیے گئے ہیں۔"

اتر پردیش میں وارانسی رینج کے انسپکٹر جنرل پولیس سویندر بھگت کا کہنا ہے کہ غازی پور میں حکام نے پچھلے دو دنوں کے دوران گنگا ندی سے کم از کم پچیس نامعلوم بہتی ہوئی لاشیں نکالی ہیں، ”ہم اصل تعداد فی الحال نہیں بتاسکتے لیکن کم از کم پچیس لاشیں تو نکالی گئی ہیں۔"

ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے کی کوشش

بکسر ضلع کے پولیس سربراہ کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کچھ لاشیں اتر پردیش سے بہہ کر بہار میں آ گئی ہوں۔ بہار اور اتر پردیش کی پولیس کو ان معاملات کی تحقیات کرنی چاہییں۔

دوسری طرف اتر پردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس پرشانت کمار کہتے ہیں، ”چونکہ یہ لاشیں بہار میں ملی ہیں اس لیے اس کی تفتیش کرنا اور مزید کارروائی کرنا حکومت بہار کی ذمہ داری ہے۔ اتر پردیش کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے۔"

Kanpur Ganga Umweltverschmutzung
تصویر: DW

انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام

دونوں ریاستوں میں گنگا کے کنارے رہنے والے مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ مقامی انتظامیہ انتہائی نااہل ہے اور سڑی ہوئی لاشوں سے تعفن کی شکایت کرنے کے باوجود انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ مقامی لوگوں کو خوف ہے کہ اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو ندی کے اطراف کے بہت سارے گاؤں کووڈ سے متاثر ہو جائیں گے۔

بی جے پی کے رکن پارلیمان جناردھن سنگھ سیگریوال کا کہنا ہے کہ یہ لاشیں کووڈ سے ہلاک ہونے والوں کی ہیں۔ انہیں ایمبولنس میں لا کر بہار اور اترپردیش کی سرحد کے نزدیک جے پربھا پل پر سے گنگا میں پھینکا جا رہا ہے،”اتر پردیش اور بہار دونوں ریاستوں کے ہی ایمبولنس کے ڈرائیور لاشوں کو لا کر یہاں پھینک رہے ہیں۔"

عوام میں ناراضگی

لاشو ں کو آخری رسومات کے بغیر ہی ندی میں اس طرح پھینک دیے جانے سے لوگوں میں سخت ناراضگی ہے۔ شمشان گھاٹوں پر جگہ نہیں ملنے کی وجہ سے پہلے سے ہی لوگ سڑکوں کے کنارے اپنے رشتہ داروں کی آخری رسومات ادا کرنے پر مجبور ہیں لیکن اب انہیں اس طرح 'ٹھکانے لگادینے‘ کے واقعات سامنے آنے کے بعد لوگوں کی ناراضگی بڑھ گئی ہے۔

TABLEAU | Indien Coronakrise Impfungen Krematorien
تصویر: Anindito Mukherjee/Getty Images

سوشل میڈیا پر بھی اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بہادر کمار نامی ایک صارف نے اترپردیش اور بہار کے وزیر اعلی کو ٹیگ کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے، ”لاشیں تیر نہیں رہی ہیں، یہ تو بھارت دیش کی کامیابی ہے جس کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا تھا۔ملک اور ریاست میں اقتدار پر بیٹھے ہوئے لوگوں، اگر آنکھوں میں پانی کی ایک بوند بھی باقی رہ گئی ہو تو اب بھی انسانیت کو مرنے سے بچا لو ورنہ ملک کے لوگ کبھی معاف نہیں کریں گے اور ایسا سبق سکھائیں گے کہ آنے والے بھی سبق لیں۔"

سوکیش مشرا نے طنزیہ لہجے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا،”بکسر میں گنگا میں جو لاشیں بہہ کر آئی ہیں، ان سے آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ سب سماج وادی، کانگریس، آر جے ڈی (اپوزیشن) کے لوگ ہیں، جو نتیش، یوگی اور مودی کو بدنام کرنے کے لیے گنگا میں ڈو ب کر مرے ہیں۔ آپ کے خاندان کا کوئی نہیں ہے اس لیے بوجھ مت لیجئے۔"

گنگا کے علاوہ اترپردیش میں حمیر پور علاقے میں جمنا ندی اور دیگر ندیوں میں بھی بہتی ہوئی لاشوں کے ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔

پاکستان کا بھارت کے ساتھ اظہار یکجہتی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں