کیا بھارت طالبان حکام کو قیادت اور ثقافت کی تربیت دے گا؟
17 مارچ 2023بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی نے جمعرات کے روز معمول کی پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ کابل میں طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے نئی دہلی کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
وہ ان خبروں پر تبصرہ کر رہے تھے کہ افغانستان خارجہ پالیسی کے ایک ادارے، انسٹی ٹیوٹ آ ف ڈپلومیسی، نے اپنے عہدیداروں سے انڈین ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کوآپریشن (آئی ٹی ای سی) کے آن لائن تربیتی پروگرام میں حصہ لینے کے لیے کہا ہے۔ آئی ٹی ای سی کا مجوزہ کورس حکومتی ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ، کوذی کوڈ کے ذریعہ چلایا جاتا ہے۔
افغان انسٹی ٹیوٹ آف ڈپلومیسی نے اپنے بیان میں اپنے عہدیداروں کو آئی ٹی ای سی کے پروگرام کی اطلاع دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ مذکورہ کورس کے متعلق انہیں کابل میں بھارتی سفارت خانے سے ایک Note Verbale (غیر دستخط شدہ خط) بھی موصول ہوا ہے۔
طالبان حکمران بھارتی بجٹ سے خوش کیوں ہیں؟
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاہم میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت ایسے اداروں کو Note Verbale جاری نہیں کرتا جسے نئی دہلی میں تسلیم نہ کیا ہے۔
بھارتی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں
اریندم باغچی کا کہنا تھا کہ کسی ایسے ادارے کو جسے ہم تسلیم نہیں کرتے اس کے ساتھ اس طرح کا خط بھیجنے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ "بھارت دنیا بھر کے ترقی پذیر ملکوں کو صلاحیت سازی میں اپنا تعاون دے رہا ہے، جسے آئی ٹی ای سی پروگرام کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس میں آن لائن کورسز شامل ہیں۔"
اریندم باغچی کا کہنا تھا کہ ان کورسز میں افغانستان سمیت متعدد ممالک کے شہری حصہ لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا،" آئی ٹی ای سی کے ان کورسزمیں افغانستان کے علاوہ بھارت میں مقیم افغان شہریوں کی بڑی تعداد حصہ لے رہی ہے۔ لیکن یہ کورسز آن لائن ہیں اس لیے کسی کو بھارت آنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔"
بھارتی حکام طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے پہلی مرتبہ کابل میں
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طالبان حکومت کی مخالفت کے حوالے سے بھار ت کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
اریندم باغچی کا کہنا تھا، "افغانستان میں پیش آنے والی پیش رفت کو دیکھنے کے حوالے سے ہمارے موقف میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ آئی ٹی ای سی کورسز کو کسی اور نقطہ نظر سے دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم یقینی طورپر کسی ایسے ادارے کوNote Verbales جاری نہیں کریں گے جسے نئی دہلی نے تسلیم نہیں کیا ہے۔"
بھارت نے گوکہ افغانستان میں طالبان حکومت کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے تاہم ملک کو انسانی امداد فراہم کررہا ہے۔
بھارت نے گزشتہ برس اپنی سفارتی موجودگی بحال کرتے ہوئے افغان دارالحکومت میں اپنے سفارت خانے میں ایک "تکنیکی ٹیم" تعینات کی تھی۔
اس سے قبل سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت نے اگست 2021 میں افغانستان سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلالیا تھا۔
معاملہ کیا ہے؟
دراصل طالبان کے سینیئر سفارت کار سلطان شاہین نے کہا تھا کہ "موجودہ حکومت میں کام کرنے والے تمام افراد متعلقہ اداروں میں اپنی تقرری کے بعد آن لائن تربیت حاصل کرسکتے ہیں۔"
دوسری طرف آئی ٹی ای سی کی ویب سائٹ کے مطابق طالبان کے رہنما بھارت کے "اقتصادی ماحول، ریگولیٹری سسٹم، قائدانہ صلاحیت، سماجی اور تاریخی پس منظر، ثقافتی وراثت، قانونی اور ماحولیاتی منظر نامہ، صارفین کی ذہنیت اور تجارتی خطرات " کے بارے میں سیکھیں گے۔
افغانستان پر نئی دہلی اجلاس میں پاکستان کا شرکت سے انکار
نئی دہلی میں افغان سفیر فرید مامون زادے کا کہنا ہے کہ " بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ بھارت طالبان کو بعض تکنیکی تعاون براہ راست فراہم کرنا چاہتا ہے جس سے اچھے ورکنگ تعلقات بنانے میں مدد ملے گی۔"
آئی ٹی ای سی بھارت کا صلاحیت سازی کے قدیم ترین اداروں میں سے ایک ہے۔ اس کا قیام 1964میں عمل میں آیا تھا اور یہ اب تک سویلین اور دفاعی شعبوں میں 160سے زائد ملکوں کے دو لاکھ سے زائد افراد کو تربیت دے چکا ہے۔