کیا توشہ خانہ کے خلاف اپیل کا التوا ایک تاخیری حربہ ہے؟
24 اگست 2023اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے توشہ خانہ کیس میں سزا کی معطلی اور سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کے التوا سے پاکستان تحریک انصاف کے حلقوں میں مایوسی پھیل گئی ہے اور پارٹی اسے قانونی طریقہ کار کے خلاف قرار دے رہی ہے۔ پارٹی کا یہ بھی دعوی ہے کہ عدالت تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو دی جانے والی سزا کے خلاف اپیل اور سزا کی معطلی کے حوالے سے سماعت کر رہی تھی۔ اس حوالے سے آج سماعت کچھ تاخیر سے شروع ہوئی اور بعد میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس مقدمے کو جمعہ 11 بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ آج سماعت سے پہلے یہ خبر بھی سامنے آئی کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی کا ردعمل
پاکستان تحریک انصاف نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان کے ترجمان اور سابق وفاقی وزیر ذوالفقار بخاری نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس فیصلے نے تمام قانونی طریقہ کار کو نظر انداز کیا ہے۔ اب عمران خان کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ بھی نہیں جا سکتی کیونکہ اس فیصلے کی وجہ سے سپریم کورٹ میں بھی سماعت التوا کا شکار ہو سکتی۔‘‘
ذوالفقار بخاری کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کی لیگل ٹیم سے معلوم کر کے بتائیں گے کہ آیا لیگل ٹیم آج ہی سپریم کورٹ جا رہی ہے یا وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرے گی۔
پاکستان تحریک انصاف لائرز ونگ کے ایک رکن مرتضی حسین طوری نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حکومت اور کورٹ تاخیری حربے استعمال کر رہی ہیں۔ سزا کو معطل کرنے میں کوئی اتنا وقت نہیں لگتا۔ اگر جج چاہے تو پوری اپیل سنے بغیر بھی سزا کو معطل کر سکتا ہے۔‘‘
تاہم پاکستان مسلم لیگ ن کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کا رد عمل منافقت کا عکاس ہے۔ ن لیگ کے رہنما اور سابق گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا نے اس التوا پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''جب فیصلہ ان کے حق میں آتا ہے، تو یہ جشن مناتے ہیں اور جب فیصلہ قانون کے مطابق ہو، تو یہ شور مچاتے ہیں۔‘‘
اقبال ظفر جھگڑا کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ عدالتیں ان کے لئے ہمدردی دکھاتی رہی ہیں، ''میرے خیال سے عدالت کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے اور اس میں کوئی تاخیری حربے کی بات نہیں ہے۔ پی ٹی آئی منافقت دکھا رہی ہے۔‘‘
آج کی کارروائیاں
آج صبح سے ہی تو شاہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل اور سزا کی معطلی کی درخواست کے لیے لگائے جانے والی اپیل کا بے تابی سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوپہر 12 بجے شروع ہونی تھی۔ تاہم یہ تاخیر کا شکار ہوئی مگر سپریم کورٹ میں جو سماعت دو بجے شروع ہونی تھی، وہ وقت پر شروع ہوئی۔ تاہم چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو وہ سماعت ملتوی کرنا پڑی۔
آج جب اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی اپیل کی سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض کیا کہ اس اپیل میں ریاست کو فریق بنایا نہیں گیا، جو ضروری تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں کہتے کہ اس بنیاد پر اپیل مسترد کر دی جائے لیکن سزا یافتہ شخص اب ریاست کی قید میں ہے، سزا کے بعد قیدی کا اسٹیٹس تبدیل ہو گیا ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ ریاست کو نوٹس جاری کر دیا جائے۔
اس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ جس کیس کا آپ تذکرہ کر رہے ہیں اس کی ایف آئی ار موجود نہیں ہے۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ قانون کی متعلقہ شقیں کہتی ہیں کہ ریاست کو نوٹس جاری کیا جانا چاہیے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ ریاست کو اپیل میں فریق بنانے کی کیا ضرورت ہے۔
سوشل میڈیا پر مقدمے کی گونج
اس مقدمے کے حوالے سے ٹویٹر پر عمران خان سرخرو، ہائی کورٹ اور عامر فاروق کی ٹرینڈز چلتے رہے۔ عمران خان سرخرو کے حوالے سے چودہ ہزار چھ سو سے زائد پوسٹیں لگائی گئیں۔ آسلام اباد ہائی کورٹ کے ٹرینڈ پر آٹھ ہزار سے زائد پوسٹیں لگائی گئیں جب کہ لطیف کھوسہ کے ٹرینڈ پر بھی آٹھ ہزار سے زائد پوسٹیں لگائی گئیں۔
اس موقع پہ جہاں پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں نے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کئی فوٹیجز، تصویریں اور گانے اپلوڈ کیے، وہیں پاکستان مسلم لیگ نواز کے کارکنان نے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے جاری ہونے والے عمران خان کے گرفتاری کے وارنٹ کی کاپیاں اور عمران خان کے خلاف بہت سا مواد شیئر کیا۔