کیا رضاکارانہ وطن واپسی پر ہر مہاجر کو 3000 یورو ملیں گے؟
16 دسمبر 2017وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے اپنے اس انٹرویو میں جرمنی میں مقیم پناہ کے مسترد درخواست گزاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا، ’’اگر آپ (آئندہ برس) فروری سے قبل رضاکارانہ طور پر وطن لوٹنے کا فیصلہ کریں، تو اب آپ کو بنیادی معاونت کے علاوہ وطن واپسی پر پہلے ایک برس کے دوران وہاں رہائش پر اٹھنے والے اخراجات بھی دیے جائیں گے۔‘‘
غلطی سے جرمنی بدر کیا گیا مہاجر واپس
کس نے کہاں سے اور کیوں ہجرت کی، آئی او ایم کی نئی ویب سائٹ
اس نئے منصوبے کا آغاز کرتے ہوئے ڈے میزیئر کا کہنا تھا، ’’آپ کے اپنے وطن میں بھی آپ کے لیے امکانات موجود ہیں، ہم ٹھوس طریقہ کار کے تحت آپ کے واپس اپنے اپنے معاشروں میں انضمام کے لیے آپ کی معاونت کریں گے۔‘‘
جرمن وزیر داخلہ کے اس انٹرویو کے بعد دنیا بھر کے میڈیا نے اس موضوع پر جو خبریں شائع کیں، ان میں بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ جیسے ڈے میزیئر نے ہر تارک وطن کو رضاکارانہ وطن لوٹنے پر اضافی معاونت دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم درحقیقت ایسا نہیں ہے۔
اضافی معاونت کسے ملے گی؟
جرمن وزیر داخلہ نے جس نئے پروگرام کا تذکرہ کیا تھا، اسے ’آپ کا ملک، آپ کا مستقبل، اب‘ (یا جرمن زبان میں Dein Land. Deine Zukunft. Jetzt) کہا جاتا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد رضاکارانہ طور پر جرمنی سے چلے جانے والے تارکین وطن کو ان کے آبائی وطنوں میں دوبارہ زندگی شروع کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ لیکن اس پروگرام کے تحت امداد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ درخواست گزار تارک وطن REAG/GARP اور Starthilfe Plus جیسے منصوبوں کے تحت واپس اپنے آبائی وطن لوٹ رہا ہو۔
علاوہ ازیں اضافی معاونت فراہم کرنے کا یہ منصوبہ ہر ملک کے شہریوں کے لیے نہیں ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان، افغانستان، ایران اور بھارت سمیت پینتالیس ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے لیے مختص ہے۔(مکمل فہرست اس لنک میں دیکھیے)
’آپ کا ملک، آپ کا مستقبل، اب‘ منصوبے کے تحت یکم دسمبر 2017ء سے لے کر آئندہ برس اٹھائیس فروری کے مابین جرمنی سے رضاکارانہ طور پر اپنے آبائی وطن لوٹنے والے مہاجر خاندانوں کو وہاں ایک سال تک رہائش پر اٹھنے والے اخراجات کے لیے زیادہ سے زیادہ تین ہزار یورو دیے جائیں گے، جب کہ تنہا وطن لوٹنے والے تارک وطن کو ایک ہزار یورو تک دیے جا سکتے ہیں۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ اپنے آبائی وطن میں دوبارہ زندگی شروع کرنے میں معاونت کے اس منصوبے کے تحت کسی تارک وطن کو نقد رقم فراہم نہیں کی جائے گی بلکہ یہ معاونت مکان کے کرائے یا فرنیچر کی فراہمی کی صورت میں دستیاب ہو گی۔
رضاکارانہ واپسی کا طریقہ کار
آبائی وطن میں دوبارہ آباد ہونے کے لیے اضافی معاونت کے نئے منصوبے سے مستفید ہونے کے لیے لازم ہے کہ تارکین وطن رضاکارانہ واپسی کے منصوبے میں شامل ہوں۔ جرمنی سے رضاکارانہ وطن واپسی کا پروگرام ’اسٹارٹ ہِلفے پلس‘ جنوری سن 2017 سے جاری ہے۔ جرمن حکومت کے مالی تعاون سے شروع کردہ اس منصوبے کی نگرانی بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) اور مہاجرین اور ترک وطن سے متعلق وفاقی جرمن دفتر (بی اے ایم ایف) کے اہلکار کرتے ہیں۔
آئی او ایم نے گزشتہ چالیس برسوں سے تارکین وطن کی رضاکارانہ وطن واپسی کے REAG/GARP نامی پروگرام بھی شروع کر رکھے ہیں۔ 'اسٹارٹ ہِلفے پلس‘ بھی انہی منصوبوں کی توسیع ہے۔ برلن حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے آغاز سے لے کر اکتوبر کے اختتام تک ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد تارکین وطن 'اسٹارٹ ہِلفے پلس‘ کے تحت اور قریب پچیس ہزار تارکین وطن آئی او ایم کے وطن واپسی کے منصوبوں کے تحت جرمنی سے اپنے اپنے آبائی ممالک کی جانب لوٹ چکے ہیں۔
رضاکارانہ وطن واپسی کے خواہش مند پناہ کے مسترد درخواست گزار مزید معلومات ان لنکس کے ذریعے دیکھ سکتے ہیں:
http://www.ReturningfromGermany.de