کیا کمزور کیریبین ٹیم کے دورے سے پاکستان کا مقصد پورا ہوگیا؟
4 اپریل 2018گمنام کرکٹرز پر مشتمل ویسٹ انڈین ٹیم کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہونے والے تینوں ٹی ٹونٹی میچوں میں بدترین ناکامی پر کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا۔ یک طرفہ میچوں اور سیکورٹی کے نام پر کراچی جیسے پاکستان کے بڑے شہر کو بند کیے جانے پراس دورے کی افادیت پر سوال اٹھے ہیں۔ لیکن پاکستان کرکٹ کے لیے ان مقابلوں کی اہمیت جیت ہار اور سے کہیں بڑھ کر تھی۔
پاکستان میں بين الاقوامی کرکٹ کی واپسی
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کہتے ہیں کہ ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان کامیاب رہا۔ مہمان ٹیم کے کئی سٹار کھلاڑی آئی پی ایل میں شرکت اور سیکورٹی وجوہات کے سبب پاکستان نہیں آئے لیکن کسی ناخوشگوار واقعے کے بغیر پی سی بی نے سیریز کی میزبانی مکمل کرکے اپنا مقصد حاصل کرلیا ہے۔
نیشل اسٹیڈیم کراچی میں ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے راشد لطیف نے بتایا کہ مستقبل میں پاکستان میں ایک بڑی سیریز کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ راشد کے مطابق سخت سیکورٹی میں اس دورے کا دورانیہ صرف تین دن تھا لیکن پاکستان نے اس سے مطلوبہ مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔ اب جنوبی افریقہ اور سری لنکا جیسی ٹیموں کو پاکستان آنے پر قائل کرنا آسان ہوگا۔
سری لنکن کرکٹ ٹیم پر سن 2009 میں ہونے والے حملے کے بعد دنیا کی کسی کرکٹ ٹیم نے پہلی بار کراچی کا رخ کیا جہاں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ پاکستان کے معاشی اور موصلاتی دارلحکومت میں مسلسل تین دن اہم سڑکیں اور راستے بند کیے جانے سے لاکھوں شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
راشد نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ٹیموں کو ہوٹل سے اسٹیڈیم لانے کے لیے پی سی بی کے پاس بم پروف بسیں موجود ہیں تو چالیس گاڑیوں کا قافلہ چلنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ لیکن راشد مزید کہتے ہیں کہ مستقبل میں جوں جوں ٹیموں کا اعتماد بحال ہوگا سیکورٹی کی سختیاں بھی عام آدمی کے لیے کم ہوتی جائیں گی۔
ڈی ڈبلیو کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ اگلے سیزن میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کو مکمل سیریز کے لیے پاکستان بلانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ راشد لطیف کا کہنا ہے جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈوپلیسی سمیت ان کے پانچ کھلاڑی گز شتہ برس ورلڈ الیون کے ہمراہ پاکستان آئے تھے۔ یہ ٹیم مکمل دورے کے لیے پاکستان آسکتی ہے۔ غیر ملکی کھلاڑیوں کو قائل کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کو سابق پاکستانی کرکٹرز کی خدمات حاصل کرنی چاہیں۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم کا دورہ سپر وائز کرنے کے لیے کراچی آنے والے آئی سی سی آفیشلز میں میچ ریفری آسڑیلیا کے ڈیوڈ بون، ویسٹ انڈین بورڈ کے کرکٹ ڈائریکٹر جمی ایڈمز اور ویسٹ انڈیز پلئیرز ایسوسی ایشن کے صدر ویول ہائینڈز شامل تھے۔
مہمانوں میں شامل ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن گنگا نے ڈی ڈبلیو کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان اور عالمی کرکٹ کی عظیم کامیابی ہے۔ اس سے پاکستان میں تقریباﹰ دس سال بعد کرکٹ کی باقاعدہ بحالی ہوئی۔ اس کا کریڈٹ یہاں آنے والے ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کو جاتا ہے جنہوں نے پاکستان آنے کا خطرہ مول لیا جب کہ کئی نامور ویسٹ انڈین کھلاڑی رسک لینے کو تیار نہ تھے۔
گنگا کے بقول اس سیریز کے انعقاد سے پاکستان پرکرکٹ کی عالمی برادری کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور راتوں رات سب کچھ نہیں ہوسکتا لیکن اس دورے سے بین لاقوامی کرکٹ کی پاکستان میں مکمل بحالی کی راہیں ضرور ہموار ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں پی سی بی نے بہت صبر کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اب اب وہ وقت زیادہ دور نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ویسٹ انڈیزکی پاکستان کی عالمی نمبر ایک ٹیم کو نہیں ہرا سکی لیکن ویسٹ انڈین کو فائدہ یہ ہوا اسے کیمو پاول جیسا مستقبل کا اچھا کھلاڑی مل گیا۔
ٹرینیڈاڈ سے تعلق رکھنے والے ڈیرن گنگا کا مزید کہنا تھا کہ وہ 2006ء کے بعد دوسری بار پاکستان آئے ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان میں کرکٹ سے جنون کی حد تک لگاؤ ہے جس کا ایک ثبوت کراچی اسٹڈیم کا کھچھا کچھا بھرا ہونا ہے۔
ڈیرن گنگا کے مطابق پاکستان اس دورے سے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے کرکٹ بورڈز کے تعلقات میں گرم جوشی آئے گی۔ دونوں ٹیمیں اب موسم گرما میں امریکا میں ٹی ٹونٹی سیریز کھیلیں گی۔