کیا یہ وہی پاکستانی ٹیم تھی؟
19 نومبر 2021تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے سلسلے کے ڈھاکا میں کھیلے گئے پہلے میچ میں پاکستان نے میزبان ٹیم بنگلہ دیش کو چار وکٹوں سے شکست دے دی۔ یہ میچ اس وقت ڈرامائی رخ اختیار کر گیا تھا جب پاکستانی ٹاپ آرڈر کے پرخچے اڑ گئے۔
بنگلہ دیش کی قومی کرکٹ ٹیم عالمی کپ کے گروپ اسٹیج میں ایک بھی میچ جیت نہ سکی تھی جبکہ پاکستانی ٹیم ناقابل شکست ثابت ہوئی تھی۔ اس تناظر میں کہا جا رہا تھا کہ بنگلہ دیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز یک طرفہ ثابت ہو گی۔
بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ جب پاکستانی بولرز نے بنگلہ دیش کی ٹیم کو 127 رنز پر باندھ دیا تو بظاہر یہ میچ مزید یک طرفہ ہوتا نظر آیا لیکن بابر اعظم اور محمد رضوان جس طرح آؤٹ ہوئے، اس سے معاملہ کچھ بگڑ گیا۔ پھر حیدر علی اور شعیب ملک کی وکٹیں گریں تو میچ کا پانسہ بنگلہ دیش کے حق میں پلٹتا نظر آیا۔
اس دوران فخر زمان اور خوشدل شاہ نے پاکستان کو مشکل وقت سے نکالا جبکہ آخر میں شاداب خان اور محمد نواز نے پاکستان کو ڈرامائی انداز میں جیت سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
شدید تنقید کی زد میں آئے ہوئے حسن علی نے عمدہ بولنگ کی اور وہ اس میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ انہوں نے بنگلا دیشی بلے بازوں کو باندھ کر رکھ دیا اور اپنے چار اوورز میں بائیس رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے میں کامیاب رہے۔
محمد وسیم نے بھی عمدہ بولنگ کی اور دو وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کی اس ٹیم میں کچھ تبدیلیاں کی گئی تھیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بالخصوص ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کے پاس اچھے متبادل موجود ہیں۔
ان میں محمد وسیم کے ساتھ ساتھ محمد نواز اور خوشدل شاہ بھی شامل ہیں، جنہوں نے ثابت کیا کہ اگر انہیں بھی موقع ملے تو وہ پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں۔ اس جیت کی اہم بات انہی نئے کھلاڑیوں کی عمدہ کارکردگی ہے۔
پاکستان اور بنگلا دیش کے مابین دوسرا ٹی ٹوئنٹی بائیس نومبر جبکہ تیسرا اور آخری میچ چار دسمبر کو کھیلا جائے گا۔ یہ سبھی میچ ڈھاکا میں کھیلے جائیں گے۔ بنگلا دیش کے دورے کے دوران پاکستانی ٹیم دو ٹیسٹ میچ بھی کھیلے گی۔