کیتھرین ایشٹن مشرقِ وسطیٰ میں
29 اگست 2011کیتھرین ایشٹن نے اتوار کی شام اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے علاوہ صدر شمعون پیریز سے ملاقاتیں کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اپنے اس دورے کے دوران اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہیں۔ ان کی جانب سے جاری ہونے والے مختصر بیان میں اس مذاکراتی عمل کے دوبارہ شروع ہونے کی خواہش کا بھی اظہار کیا گیا۔
یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار نے مشرق وسطیٰ کا دورہ ایسے موقع پر کیا ہے، جب فلسطین کی قیادت اقوام متحدہ کی رکنیت کے حوالے سے اپنی سفارتی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطین کے رہنما اپنے ریاستی تشخص کے سلسلے میں اقوام متحدہ میں اپنا پلان اگلے ماہ پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ کیتھرین ایشٹن کی اسرائیلی قیادت سے ملاقات میں امن مذاکرات کی بحالی کے ساتھ ساتھ اس معاملے کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ یورپی یونین مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے قائم چار فریقی گروپ کی رکن ہے۔
ایشٹن سے ملاقات کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا کہ اس خطے میں امن کی بحالی میں یورپی کوششوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور اب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس بھی قریب پہنچ رہا ہے اور یہ قابل افسوس ہے کہ فلسطینی قیادت جنرل اسمبلی کے فورم کو استعمال کرنے کی خواہش اور ارادہ رکھتی ہے۔
اتوارکی صبح فلسطینی علاقے میں ایشٹن نے فلسطینی اتھارٹی کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ یہ عمارت مغربی کنارے کے شمالی حصے میں واقع شہر جِنین میں تعمیر کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطینی وزیر اعظم سلام فیاض کی ان کوششوں کو سراہا جو وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہفتہ کو ایشٹن اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے درمیان ملاقات ہوئی تھی اور اس میں عباس نے فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے یونین کی حمایت کا مطالبہ پیش کیا تھا۔ ایشٹن کے مطابق یورپی یونین، فلسطینی ریاست کی حمایت کے لیے پیش کی جانے والی تجویز میں شامل الفاظ کے تناظر میں کوئی فیصلہ کرے گی۔
فلسطینی ریاست کی تجویز بیس ستمبر کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو پیش کی جائے گی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل