190811 Gewalt Nahost
19 اگست 2011جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اسرئيلی فضائيہ نے غزہ پٹی کے فلسطينی علاقے پر کئی فضائی حملے کيے۔ اس کا اعلان اسرائيلی وزير دفاع ايہود باراک نے کل جمعرات کو حملوں کی زد ميں آنے والے شہر ايلات کے دورے ہی کے دوران کر ديا تھا: ’’اگر ضرورت پڑی، تو ہم ان انتقامی حملوں کے دائرے ميں اور اضافہ کر ديں گے۔ ہميں يہ معلوم ہونا چاہيے کہ پہلے کی طرح اب بھی ہمارے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے منصوبے موجود ہيں۔ ہم ايک مسلسل جنگ کی لپيٹ ميں ہيں۔‘‘
فلسطينی ڈاکٹروں کے مطابق کل غزہ پر اسرائيلی فوج کے حملوں ميں چھ افراد ہلاک ہوئے۔ يہ حملے ’عوامی مزاحمتی کميٹی‘ نامی انتہا پسند تنظيم کے اراکين کے خلاف تھے اور ان ميں اس تنظيم کا قائد کمال النيرب بھی ہلاک ہو گيا۔ فلسطينی ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اسرئيلی حملوں ميں ايک اور فلسطينی ہلاک ہو گيا۔
تشدد کے اس نئے سلسلے کا آغاز جمعرات 18 اگست کو بحيرہء احمر کے علاقے میں اسرائيلی ساحلی مقام ايلات ميں اسرائيلی سياحوں کی بسوں اور کاروں پر حملوں سے ہوا، جن ميں کئی افراد زخمی اور ہلاک ہو گئے۔ غزہ پر حکومت کرنے والی فلسطینی تنظیم حماس نے دہشت گردی کے ان واقعات میں سے ہر ایک سے اپنے کسی بھی قسم کے تعلق سے انکار کيا ہے۔
وزير اعظم نيتن ياہو نے ايک مختصر اعلان ميں کہا ہے کہ جو اسرائيل پر حملہ کرے گا، اُسے اس کی بھاری قيمت ادا کرنا پڑے گی۔ وزير دفاع ايہود باراک نے کہا کہ مصر کے واقعات کی وجہ سے سينائی پر مصر کا کنٹرول کمزور پڑ گيا ہے اور غالباً اسی ليے غزہ سے آنے والے حملہ آور ايلات تک پہنچنے ميں کامياب ہوئے۔
اسرائيلی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائيل ميں ہونے والے ان حملوں ميں 15 سے 20 تک افراد شريک تھے، جن ميں سے سات کو گولی مار دی گئی۔ بقيہ حملہ آور فرار ہونے ميں کامياب ہو گئے۔ فوجيوں نے کئی گھنٹوں تک علاقے ميں اس دہشت گرد ٹولے کے مزيد اراکين کی تلاش جاری رکھی۔
دہشت گردی پر تحقيق کے اسرائيلی ماہر ايلی کارمون کا کہنا ہے کہ مصر ميں مبارک حکومت کے خاتمے سے طاقت کا ايک خلاء پيدا ہوا ہے، جو اسرائيل کے ليے ايک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔
رپورٹ: کرسٹيان واگنر، تل ابيب / شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک