1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیوبا میں بیسیوں سیاسی قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ

8 جولائی 2010

اشتراکی نظام حکومت والے ملک کیوبا میں بظاہر ایک نیا دور شروع ہونے کو ہے۔ ہوانا میں کمیونسٹ حکومت اور ملکی کیتھولک چرچ کے مابین طے پانے والے ایک تاریخی معاہدے کے تحت پچاس سے زائد سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/OEDZ
صدر راؤل کاستروتصویر: AP

2008ء میں صدر کے عہدے پر فائز ہونے والے فیدل کاسترو کے بھائی راؤل کاسترو سے مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ قریب دو درجن ان بیمار قیدیوں کو رہا کر دیا جائے، جن میں سے ایک مسلسل بھوک ہڑتال کی وجہ سے لب مرگ ہے۔

لیکن اب ایسے زیر حراست افراد کی رہائی سے متعلق جو معاہدہ طے پایا ہے، اس کی بین الاقوامی سطح پر نہ صرف تعریف کی جا رہی ہے بلکہ وہ راؤل کاسترو کے دور صدارت کے دوران اب تک سیاسی قیدیوں کی سب سے بڑی تعداد میں رہائی کا واقعہ ہو گا۔

ہوانا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان قیدیوں میں سے پانچ کو جمعرات کو ہی کسی وقت رہا کر دیا جائے گا۔ یہ پانچ سیاسی منحرفین ایسے ہیں جو رہائی کے بعد جلد ہی سپین بجھوا دئے جائیں گے، جہاں ان کے اہل خانہ پہلے ہی سے مقیم ہیں۔

Catherine Ashton
یورپی یونین کی خارجہ سیاسی امور کی نگران عہدیدار کیتھرین ایشٹنتصویر: AP

ہوانا کے آرچ بشپ کارڈینل اورٹیگا کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق باقی ماندہ 47 سیاسی قیدی، جنہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ملک کی مختلف جیلوں سے آئندہ تین سے چار ماہ کے دوران آزاد کر دئے جائیں گے۔

کیوبا میں 2003ء میں حکومت کے ایک بڑے آپریشن کے دوران جن 75 سیاسی مخالفین کو گرفتار کیا گیا تھا انہیں بعد میں چھ سے لے کر 28 سال تک قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ اب جن 52 قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا وہ 2003 ء میں گرفتار کئے گئے انہی 75 سرکردہ حکومتی ناقدین میں سے ہیں۔

اس بارے میں کیوبا میں حکومت اورکیتھولک چرچ کے مابین مذاکرات صدر کاسترو اور کارڈینل اورٹیگا کے مابین عمل میں آئے۔ اس بات چیت میں ہسپانوی وزیر خارجہ موراتینوس کی کاوشیں بھی شامل تھیں، جنہوں نے قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کو کیوبا میں ایک نئے دور کے آغاز کا نام دیا۔

اس فیصلے کا یورپی یونین نے بھی بھرپور خیر مقدم کیا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ سیاسی امور کی نگران عہدیدار کیتھرین ایشٹن نے کہا کہ 52 سیاسی قیدیوں کی رہائی کے اس فیصلے پر جلد از جلد عمل ہو نا چاہیے۔ سپین نے ایک بار پھرکہا ہے کہ یورپی یونین کے ہوانا کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے جانے چاہیئں۔

برسلز میں یورپی یونین کے حکام کی طرف سے آج جمعرات کو یہ بھی کہا گیا کہ کیوبا کے خلاف عائد یورپی پابندیوں کے ممکنہ خاتمے سے متعلق مشاورت اسی سال موسم خزاں میں عمل میں آ سکتی ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں