’گائے کا گوشت کیوں کھایا‘، بھارت میں مسلمان ہلاک
30 ستمبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ ہندو اکثریتی ملک بھارت میں پچاس سالہ محمد اخلاق کو دارالحکومت نئی دہلی کے ایک نواحی علاقے میں مار مار کر ہلاک کیا۔ اعلیٰ پولیس اہلکار کرَن ایس نے اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک سو کے قریب مشتعل ہندوؤں نے اخلاق کو اس کے گھر سے نکال کر اتنا مارا پیٹا کہ وہ ہلاک ہو گیا۔ یہ واقعہ پیر کی رات نئی دہلی سے بائیس کلو میٹر دور دادری نامی قصبے میں پیش آیا۔
مقتول محمد اخلاق کی بیٹی ساجدہ نے انڈین ایکسپرس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی فریج میں مٹن تھا، بیف نہیں، ’’انہوں ( مشعل افراد) نے ہم پر الزام عائد کیا کہ ہماری فریج میں گائے کا گوشت ہے۔ وہ ہمارے ہمارے گھر میں داخل ہوئے اور میرے والد اور بھائی کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ انہوں ںے میرے والد کو گھر سے باہر نکال کر ان پر اینٹیں بھی برسائیں۔‘‘
کرَن ایس کے مطابق، ’’جب ہماری ٹیٰم وہاں پہنچی تو ایک ہجوم اخلاق کے گھر کے باہر موجود تھا۔ پولیس اہلکاروں نے ہجوم کو منشتر کرتے ہوئے زخمی اخلاق کو ہسپتال پہنچایا، لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ اخلاق کا بائیس سالہ بیٹا بھی شدید زخمی ہوا ہے، جو ہسپتال میں انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج ہے۔
کرَن ایس کے مطابق اس پُرتشدد واقعے کے بعد چھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ علاقے میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے تاکہ معاملات کنٹرول میں رکھے جا سکیں۔
عینی شاہدین کے مطابق گائے کا گوشت کھائے جانے کی یہ افواہ اس وقت پھیلی، جب دادری میں مبینہ طور پر ایک بچھڑے کے لاپتہ ہونے کی خبر عام ہوئی۔
کرَن ایس کے بقول، ’’ایک مقامی مندر میں اعلان کیا گیا کہ اخلاق کے کبنے نے اس بچھڑے کا گوشت کھایا ہے، جس کے بعد مشتعل ہندوؤں نے اس کے گھر پر دھاوا بول دیا۔‘‘ یہ امر اہم ہے کہ بھارت کی زیادہ تر ریاستوں میں گائے کو ہلاک یا ذبح کرنا ممنوع ہے۔