گاندھی کے قتل کی تقریب منانے پر انتہا پسند ہندو لیڈر گرفتار
6 فروری 2019اس متنازعہ خصوصی تقریب کا اہتمام اتر پردیش کے علی گڑھ شہر میں کیا گیا۔ تقریب میں شرکاء کے سامنے انتہا پسند خاتون لیڈر پوجا شاکون پانڈے نے ایک پستول سے پہلے مہاتما گاندھی کے پتلے کو گولی ماری اور پھر اس پتلے کو آگ لگا دی گئی۔ اسی تقریب میں گاندھی کے قاتل قوم پرست ہندو ناتھو رام گوڈسے کی تصویر پر پھول بھی چڑھائے گئے۔
اس خصوصی تقریب کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے اور اُس میں پوجا شاکون پانڈے کو بیان کیے گئے سب کام کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پوجا اور ان کے شوہر اشوک روپوش ہو گئے تھے اور پولیس اُن کی تلاش میں تھی۔ اس ویڈیو پر ایک بڑے مخصوص بھارتی طبقے نے خاصا واویلا مچانے کے علاوہ انتہا پسند لیڈر کو حامیوں سمیت سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
پولیس نے انتہا پسند خاتون لیڈر اور اُس کے شوہر کو علی گڑھ شہر کے نواح میں واقع ایک خفیہ مقام سے گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں بدھ چھ فروری کی صبح میں کی گئیں۔ اس سارے واقعے میں پولیس نے خاتون لیڈر کو مرکزی ملزم قرار دیا ہے کیونکہ انہوں نے گاندھی کے قتل کی برسی منانے کے بجائے ایک غیر روایتی تقریب کا اہتمام کیا تھا۔
مقامی پولیس کے ایک افسر نیرج کمار نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو ٹیلی فون پر بتایا کہ گیارہ میں سے نو مبینہ ملزمان کو حراست میں لیا جا چکا ہے اور بقیہ افراد کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ان افراد پر فی الحال پولیس نے غیر قانونی اجتماع اکھٹا کرنے اور لوگوں میں بغض و عناد پیدا کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ عدالت میں الزام ثابت ہونے کی صورت میں مشتبہ افراد کو زیادہ سے زیادہ سات برس کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
انتہا پسند ہندووں کی تنظیم ’ہندو مہا سبھا‘ مہاتما گاندھی کے قتل کا دن یعنی تیس جنوری یوم شجاعت (شوریا دیوس) کے طور پر مناتی ہے۔ یہ تنظیم ناتھو رام گوڈسے کو ایک بڑا لیڈر مانتی ہے۔ گوڈسے نے جب گاندھی کا قتل کیا تھا، تب وہ اسی تنظیم کے ساتھ وابستہ تھا۔