گجرات فسادات: مودی کی قریبی ساتھی کو بری کر دیا گیا
20 اپریل 2018بھارتیہ جنتا پارٹی اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کی جس اہم ساتھی کو رہائی دی گئی ہے، اُن کا نام مایا کودنانی ہے۔ سن 2012 میں انہیں ماتحت عدالت نے مذہبی فسادات میں کلیدی کردار ادا کرنے پر اٹھائیس برس قید کی سزا سنائی تھی۔ استغاثہ نے ثابت کیا تھا کہ وہ ستانوے مسلمانوں کی ہلاکت میں ملوث تھیں۔
گجرات فسادات: 24 افراد مجرم قرار
گجرات فسادات، مودی کو ذمہ دار قرار دینے والا افسر فارغ
گجرات کے مذہبی فسادات نے روح تک ہلا کر رکھ دی تھی، نریندر مودی
2002ء کے گجرات فسادات، رياستی وزير مجرم قرار
تریسٹھ سالہ قوم پرست ہندو خاتون سیاستدان مایا کودنانی نے ماتحت عدالت کی سزا کے خلاف گجرات ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ اس نظرثانی کی درخواست میں اعلیٰ ترین ریاستی عدالت نے خاتون لیڈر کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا، تاہم عدالت نے دیگر گیارہ مجرموں کی نظرثانی کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔
گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد وکیل استغاثہ نے بتایا کہ عدالت نے شک کا فائدہ دے کر بری کرتے ہوئے کہا کہ سن 2002 میں ہونے والے فسادات کے بعد کے تفتیشی سلسلے میں کسی بھی وقت پر کودنانی کا نام زیربحث نہیں لایا گیا اور یہ اُس تفتیش میں سامنے آیا تھا جب خصوصی تفتیشی ٹیم نے ان فسادات کی چھان بین شروع کی تھی۔ وکیل استغاثہ آر سی کودکار کے مطابق کونانی کے خلاف جو گیارہ گواہان پیش کیے گئے تھے، عدالت کے مطابق اُن کے بیانات میں بھی عدم توازن پایا جاتا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی خاتون رہنما ریاست گجرات کی سن 2007 سے 2009 تک بچوں اور خواتین کے امور کی وزیر بھی رہ چکی ہیں۔ اُس وقت ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ موجودہ وزیراعظم نریندر مودی تھے۔
ماتحت عدالت میں خصوصی تفتیشی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بیان کیا تھا کہ کودنانی مذہبی فسادات کے پسِ پردہ انتہائی متحرک تھیں اور وہ احمد آباد کے نواحی علاقے نرودا پاتیا کے علاقے میں ہونے والی ہلاکتوں میں ملوث تھیں۔ خصوصی ٹیم کی تفتیش کے ساتھ گجرات ہائی کورٹ نے اتفاق نہیں کیا۔
ع ح ⁄ امت الف ⁄ اے ایف پی