1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوشت والی اشیاء کی فروخت پر پابندی کے خلاف عدالتی کارروائی

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
10 دسمبر 2021

بھارتی ریاست گجرات کے کئی شہروں میں نان ویج یا گوشت والے کھانوں کی کھلے عام فروخت کے خلاف مہم شروع کی گئی تھی۔ تاہم عدالت نے بی جے پی کے اس فیصلے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ایسا نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/445CQ
Indien Gujarat | Straßenszene
تصویر: Ankita Mukhopadhyay/DW

بھارتی ریاست گجرات کی ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ کسی بھی انتظامیہ کو یہ فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ عوام کو کس طرح کا کھانا کھانے کی اجازت ہے اور کس طرح کا کھانا ممنوع ہے۔ عدالت نے اس سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا، ’’آپ یہ فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں کہ مجھے کیا کھانا ہے؟‘‘

واضح رہے کہ ریاست گجرات میں گزشتہ تقریباﹰ 25 برسوں سے سخت گیر ہندو نظریات کی حامل جماعت بی جے پی کی حکومت ہے اور شہری بلدیہ پر بھی اسی کا کنٹرول ہے۔ کئی شہروں کے کونسلر اور رہنما کھل کر نان ویج فوڈ کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ 

تازہ معاملہ کیا ہے؟

سخت گیر ہندو نظریات کی حامل بے جے پی نے ریاست کے متعدد شہروں میں باہر ٹھیلوں پر انڈے، کباب یا چکن اور گوشت جیسی کسی بھی کھانے کی اشیا کی کھلے میں فروخت کی یہ کہہ کر مخالفت شروع کی ہے کہ اس سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ احمد آباد کی مقامی بلدیہ نے تو کسی بھی مذہبی مقام سے سو میٹر کے فاصلے تک نان ویج اشیا کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔   

اسی دوران ریاست کے ایک بڑے شہر راج کوٹ کے میئر نے اپنے ایک متنازعہ بیان میں کہا تھا، ’’نان ویجیٹیرین کھانے کی فروخت سے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں۔‘‘ اس کے بعد ہی ریاست کے مختلف شہروں میں بلدیہ کے حکام نے انڈا، چکن یا کباب فروخت کرنے والے درجنوں ہاکرز کے ٹھیلوں اور ان کی تمام اشیا کو ضبط کر لیا تھا۔

 ایسے متاثرہ افراد نے عدالت سے مشترکہ طور پر رجوع کیا اور استدعا کی کہ ٹھیلوں سمیت ضبط کی گئی ان کی تمام اشیا واپس کی جائیں اور انہیں اپنی روزی روٹی کمانے کا موقع دیا جائے۔ اس درخواست میں نان ویجیٹیریئن فوڈ سے متعلق بی جے پی رہنماؤں کے بیانات کو بھی شامل کیا گيا تھا۔

اسی کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے مقامی انتظامیہ اور اس میں ملوث اداروں کی سرزنش کی اور کہا کہ جن افراد کا ساز و سامان ضبط کیا گيا ہے اسے فوراﹰ واپس کیا جائے اور کھانے پر اس طرح کی پابندی سے گریز کیا جائے۔

Indien Streetfood in Kalkutta
تصویر: Satyajit Shaw/DW

عدالت نے کیا کہا؟

جمعرات کے روز کیس کی سماعت کے دوران گجرات ہائی کورٹ نے احمد آباد کی میونسپل کارپوریشن پر سخت نکتہ چینی کی اور اسے ہدایت دی کہ اگر درخواست دہندگان اپنے سامان کی واپسی کے لیے ان سے رجوع کریں تو، ’’جتنی جلد ممکن ہو‘‘ اس پر غور کیا جائے۔

سماعت کے دوران جج بائرن وشنو نے کہا، ’’آخر اس سے میونسپل کارپوریشن کا نقصان کیا ہے؟‘‘ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے جج نے کہا، ’’آپ کو کیا پریشانی کیا ہے؟ اگر آپ کو نان ویج کھانا نہیں پسند ہے تو یہ آپ کا مسئلہ ہے۔ آپ یہ فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں ہمیں باہر کیا کھانا ہے؟‘‘

جج نے حکومت کی مزید سر زنش کرتے ہوئے کہا، ’’کل آپ یہ فیصلہ کرنے لگیں گے کہ گھر کے باہر ہم کیا کھا سکتے ہیں؟ کل کو وہ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ میں گنے کا رس نہ پیوں کیونکہ اس سے ذیابیطس کا مرض ہوتا ہے، یا پھر کافی کیونکہ یہ صحت کے لیے مضر ہے۔‘‘

عدالت نے بلدیہ کو بھی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیاسی دباؤ میں آ کر اس طرح کی کارروائیوں سے باز رہے۔ جج نے کہا، ’’چونکہ بر سر اقتدار پارٹی کہتی ہے کہ اسے انڈے کھانا پسند نہیں ہے... تو کیا آپ انڈا فروخت کرنے والوں کو روک دینا چاہتے ہیں۔ آپ انہیں اٹھا کر لے جائیں گے؟ آخر آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟‘‘

عدالت نے سماعت روک دی اور پھر دوپہر کے بعد احمد آباد کی میونسپل کارپوریشن کے وکیل کو طلب کیا۔ بلدیہ کے وکیل نے پھر یہ موقف اختیار کیا کہ انتظامیہ نے نان ویج کے تمام ہاکرز یا ٹھیلوں کے خلاف کارروائی کا حکم نہیں دیا ہے بلکہ اس کا مقصد انکروچمنٹ پر قابو پانا ہے۔

Indien Streetfood in Kalkutta
تصویر: Satyajit Shaw/DW

سرکاری وکیل کا کہنا تھا، ’’میں کہہ رہا ہوں کہ سڑکوں پر ایسی تجاوزات، جو ٹریفک میں رکاوٹ پیدا کرتی ہیں، یا پیدل چلنے والوں کے لیے رکاوٹ کھڑی کرتی ہیں ایسے دکان داروں کو ہٹانا ہے۔‘‘ 

اس پر جج نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف، ’’کارروائی آپ کا اختیار ہے لیکن ضبط کرنے کی یہ کارروائی صرف اس لیے نہیں ہونی چاہیے کہ آج صبح آپ سے کوئی بس یہ کہہ دے کہ ہمیں یہ نہیں چاہییے اور آپ اس کے خلاف  تیار ہو جائیں۔‘‘

سڑکوں سے نان ویجیٹیرین کھانے کی گاڑیوں کو ہٹانے کے مطالبات زیادہ تر گجرات کے مختلف شہروں میں بی جے پی کے مقامی رہنماؤں کی جانب سے آئے ہیں۔ تاہم ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے لوگوں کی مختلف کھانے کی عادات سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

اس کی جانب سے کہا گيا ہے کہ کچھ لوگ، ''سبزی والے کھانے کھاتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ نان ویجیٹیرین فوڈ استعمال کرتے ہیں۔ بی جے پی حکومت کو اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہاں یہ درست ہے کہ سڑک سے مخصوص 'لاریوں‘ (گاڑیوں) کو ہٹانے کا مطالبہ ضرور کیا گیا ہے۔‘‘

احمد آباد کے ایک مقامی صحافی نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ ریاست گجرات میں تقریباﹰ 70 فیصد لوگ نان ویج فوڈ کا استعمال کرتے ہیں: ’’اس میں ایک بڑی تعداد ہندوؤں کی ہے اور چونکہ وہ گھر میں گوشت یا انڈا پکا نہیں سکتے اس لیے باہر ہی کھاتے ہیں۔‘‘

ان کے مطابق عوام کی بڑی تعداد نان ویج کھانے پر پابندی کی مخالف ہے تاہم مقامی بی جے پی رہنما اپنے سیاسی مفاد کی خاطر سخت گیر ہندوؤں کو خوش کرنے کے لیے ایسا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔  

گجرات سے سوئٹزرلینڈ: یورپی کھانے پکانے والا پاکستانی شیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں