گرامین بینک کے محمد یونس کی برطرفی: عدالتی فیصلہ آج متوقع
6 مارچ 2011بہت چھوٹی مالیت کے قرضوں یا مائیکرو کریڈٹس کے اجراء کے لیے مشہور محمد یونس کے قائم کر دہ گرامین بینک کو اس کی کارکردگی کے شروع کے سالوں سے ہی بے تحاشا شہرت حاصل ہو گئی تھی۔
محمد یونس ابھی چند روز پہلے تک گرامین بینک میں ایک اعلیٰ انتظامی عہدے پر فائز تھے مگر بالواسطہ طور پر ڈھاکہ حکومت نے انہیں ان کے منصب سے یہ کہہ کر زبردستی علیحدہ کر دیا تھا کہ ان کا اس منصب پر فائز رہنا ملکی قوانین کے مطابق نہیں تھا۔
ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے ڈپٹی اٹارنی جنرل چکمہ نے اتوار کے روز بتایا کہ محمد یونس کی گرامین بینک میں ان کے عہدے سے برطرفی کے سرکاری فیصلے کے قانون کے مطابق ہونے سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ آج اتور کے روز متوقع ہے۔
بنگلہ دیش کے مرکزی بینک نے گزشتہ بدھ کے روز یہ حکم دیا تھا کہ محمد یونس ملک میں کارکنوں کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرامین بینک میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ اسی لیے مرکزی بینک نے ان کی برطرفی کا حکم جاری کر دیا گیا تھا۔
اس پر نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے اپنی برطرفی کو عدالت میں چیلنج کر دیا تھا۔ ان کے خیال میں وہ اس عہدے پر فائز رہ سکتے ہیں اور اسی لیے تاحال اپنی ذمہ داریاں بھی انجام دے رہے ہیں۔
محمد یونس کے ملک میں غربت کے خاتمے کے لیے غریب شہریوں کو بہت تھوڑی مالیت کے قرضوں کے اجراء سے متعلق اقتصادی منصوبے اور اس مقصد کے لیے قائم کیے گئے اپنی نوعیت کے اولین مالیاتی ادارے گرامین بینک کو دنیا بھر میں بہت شہرت حاصل ہو چکی ہے۔
ان کے اس منفرد منصوبے کے بعد ترقی پذیر ملکوں میں اس طرح کے چھوٹے قرضوں کا اجراء بہت رواج پکڑ گیا تھا۔ اسی بنا پر سن 2006ء میں محمد یونس اور ان کے گرامین بینک کو امن کے نوبل انعام کا حقدار ٹھرایا گیا تھا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک