گوانتانامو کے پانچ سابقہ قیدی اب قطر میں طالبان کے رابطہ کار
30 اکتوبر 2018افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے امریکی فوج کے سارجنٹ برگ ڈاہل کو طویل عرصے تک یرغمال رکھا گیا تھا۔ پھر خفیہ رابطوں کے نتیجے میں اس امریکی فوجی کی رہائی اس شرط پر عمل میں آئی تھی کہ امریکا اس کے بدلے میں خلیج گوانتانامو کے حراستی کیمپ سے طالبان کے پانچ اہم رہنماؤں کو رہا کر دے گا۔
افغان دارالحکومت کابل سے منگل تیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس بارے میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے آج بتایا کہ گوانتانامو کے یہ پانچوں سابق قیدی اب خلیجی ریاست قطر میں طالبان کے رابطہ دفتر کے اہلکار ہیں، جو مذاکراتی نمائندوں کے طور پر فعال ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ پانچوں افغان شہری اب قطر میں طالبان کے دفتر سے منسلک ہو چکے ہیں اور وہ ہندوکش کی اس ریاست میں قیام امن کے لیے ہونے والے مذاکرات میں طالبان کی نمائندگی کریں گے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ پیش رفت اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ افغان طالبان میں اب کابل حکومت کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات کے آغاز اور قیام امن کی خواہش پائی جاتی ہے۔
دوسری طرف طالبان کے انہی پانچ رہنماؤں کے حوالے سے یہ تشویش بھی پائی جاتی ہے کہ چونکہ وہ سب کے سب ماضی میں طالبان تحریک کے سخت گیر بانی ملا عمر کے بہت قریب رہے ہیں، اس لیے ممکنہ امن مذکرات میں ان کی موجودگی مستقبل کے افغانستان سے متعلق اور ہندوکش کی اس ریاست میں اسلام کی تشریح کے سلسلے میں اسی موقف کے حامل ہوں گے، جو 2001ء میں امریکا کی قیادت میں فوجی مداخلت سے قبل اس ملک میں دیکھنے میں آتا تھا۔
اس بارے میں اظہار رائے کرتے ہوئے افغان دارالحکومت کابل میں معروف سیاسی تجزیہ کار ہارون میر نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا، ’’طالبان اپنی پرانی نسل کو دوبارہ واپس لاتے جا رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی نہ تو قیادت تبدیل ہوئی ہے اور نہ ہی ان کی سوچ میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔‘‘
ہارون میر کے مطابق ان کے اور ان جیسے کئی دیگر تجزیہ کاروں کے لیے تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ کل اگر طالبان نے کابل حکومت کے ساتھ باقاعدہ امن مذاکرات کا آغاز کر دیا، تو ان کے ساتھ مکالمت کے لیے افغان حکومت کی نمائندگی کون اور کتنی کامیابی سے کرے گا۔
ہارون میر کے بقول یہ پہلو اس وجہ سے بھی پریشانی کا باعث ہے کہ موجودہ افغان حکومت صرف نظریاتی بنیادوں پر ہی نہیں بلکہ نسلی بنیادوں پر بھی واضح تقسیم کا شکار ہے اور یہ تقسیم جلد ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔
افغان طالبان کے یہ پانچ سرکردہ ارکان، گوانتانامو کے سابقہ قیدی اور قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے یہ پانچ نئے مذاکراتی رابطہ کار محمد فضل، خیراللہ خیرخواہ، عبدالحق واثق، محمد نبی اور ملا نوراللہ نوری ہیں۔ یہ سب طالبان دور میں انٹیلیجنس کے نائب وزیر سے لے کر ہرات کے گورنر تک مختلف اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔
م م / ا ا / اے پی