گورنر کے قتل کے بعد پنجاب کی صورتحال
4 جنوری 2011لاہور میں پولیس کا اضافی مارچ شروع ہو گیا ہے جبکہ لاہور کینٹ کے علاقے میں سلمان تاثیر کے کیولری گراؤنڈ میں واقع گھر کے ارد گرد بھی رینجرز کے دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ملتان، فیصل آباد اور کئی دوسرے شہروں سے بھی مظاہروں کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
سلمان تاثیر کی موت کی اطلاع کے بعد پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح لاہور میں بھی ہر طرف سوگ کا سماں ہے۔ یہ خبر ملتے ہی لاہور میں مارکیٹیں بند ہو گئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے سڑکیں سنسان ہو گئیں۔
شہر کی مرکزی شاہراہ قائد اعظم پر واقع تمام پٹرول پمپ بند کر دیے گئے جبکہ انجمن تاجران نے کل بدھ کو اپنا ایک ہنگامی اجلاس بھی بلا لیا ہے۔ اس کے علاوہ بدھ ہی کے روز پورے صوبے میں عام تعطیل کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔
لاہور کے شہریوں نے سلمان تاثیر کی ہلاکت پر ملے جلے جذبات کا اظہار کیا ہے۔ جلیل نامی ایک شہری نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ لاشوں کی سیاست اس ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس شہری کے بقول سلمان تاثیر ایک سیاسی کارکن تھے جنہیں ان کی اختلافی رائے کی یہ سزا نہیں ملنی چاہیے تھی۔
ایک مسلم لیگی کارکن محمود حسین کا کہنا تھا کہ یہ قتل ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ تاہم محمود حسین کے مطابق پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سلمان تاثیر کے بطور گورنر عملی اقدامات بہت قابل تعریف بھی نہیں تھے۔ یعقوب نامی ایک شخص نے بتایا کہ یہ ایک انتہائی قابل مذمت واقعہ ہے۔ یعقوب نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ہر بار صرف پیپلز پارٹی ہی کے لوگ کیوں مرتے ہیں؟ لاہور کے ایک اور شہری جاوید خان نے بتایا، ’اب اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔‘
سلمان تاثیر کی میت رات گئے لاہور لائی جائے گی اور ان کی نماز جنازہ کل بدھ کے روز گورنر ہاؤس میں ادا کی جائے گی۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: عصمت جبیں