گیارہ نومبر دو ہزار گیارہ، ایک تاریخی دن
11 نومبر 2011یہ بات انسانوں میں پائے جانے والے تجسس کا حصہ ہے کہ وہ کسی بھی غیر معمولی بات پر زیادہ دھیان دیتے ہیں۔ گھڑی پر صبح کے گیارہ بج کر گیارہ منٹ تو روز ہی ہوتے ہیں۔ لیکن جمعے کے روز اہم بات یہ تھی کہ تب ایک سیکنڈ کے لیے گھنٹے، منٹ اور وقت سے لے کر دن، مہینے اور سال تک ہر جگہ ایک ہی عدد دکھائی دے رہا تھا۔موجودہ صدی کے 11 ویں سال کے 11 ویں مہینے کے 11 ویں دن، صبح 11 بج کر 11 منٹ اور 11 سیکنڈ پر۔ دیکھنے میں ایک ہی عدد کی یہ بھرمار اس طرح نظر آتی تھی، 11:11:11 11.11.11
ایک دن کے لیے گھڑی، موبائل ٹیلی فون اور کیلنڈر پر ایک کے ہندسے کی حکومت، جدھر دیکھو ایک ہی ایک اور جس سے بات کرو، وہ بھی اسی بارے میں۔ آج کا یہ دن ایک کے ہندسے کی تکرار کے حوالے سے اتنا منفرد تھا کہ پچھلی مرتبہ ایسا ٹھیک سو سال قبل ہوا تھا اور اگلی مرتبہ ایسا ٹھیک 100 سال بعد ہو گا، یعنی اس مرتبہ سال 2011 میں تو اگلی مرتبہ سن 2111 میں۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے دن کو دنیا کے سبھی ملکوں میں عام شہریوں نے اپنے اپنے طریقے سے منایا۔ فیس بک اور ٹویٹر جیسی ویب سائٹس پر سارا دن لاکھوں صارفین اس بارے میں ایک دوسرے کو پیغامات بھیجتے رہے۔
بہت سے ملکوں میں تو اس دن کو اتنی اہمیت دی گئی کہ کئی حاملہ خواتین نے، جو اپنے بچوں کو جنم دینے کے قریب تھیں، آپریشن کروا کے اپنے بچوں کو جنم دیا۔ صرف اس لیے کہ بچے کی تاریخ پیدائش منفرد ہو: 11.11.11
اس کے علاوہ کئی ملکوں میں نوجوان جوڑوں نے خاص اہتمام کے ساتھ آج ہی کے روز منگنیاں اور شادیاں کیں۔ ان تقریبات میں بھی دھیان یہ رکھا گیا کہ جب منگنی یا قانونی طور پر شادی طے پائے تو وقت 11 بج کر 11 منٹ اور 11 سیکنڈ ہونا چاہیے۔
کئی مغربی ملکوں کے میڈیا پر آج کے دن کی مناسبت سے ایک ڈراؤنی فلم بھی دکھائی گئی یا اس کا تذکرہ سننے میں آیا۔ اس فلم کا نام 111111 رکھا گیا تھا۔ گیارہ نومبر 2011 کے حوالے سے بہت سے ملکوں میں نجومیوں نے مختلف طرح کی پیش گوئیاں بھی کر رکھی تھی جن میں سے حسب سابق شاید ہی کوئی سچ ثابت ہوئی ہو۔
جمعہ گیارہ نومبر کے دن کو جہاں کروڑوں انسانوں نے بجا طور پر ایک تاریخی دن کے طور پر منایا یا گزارہ، وہیں پر عالمی آبادی کا ایک اچھا خاصا حصہ ایسا بھی تھا، جس نے اس طرف کوئی دھیان نہیں دیا اور جس کے لیے یہ کسی بھی دوسرے دن کی طرح ایک معمولی دن تھا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک