ہاکی: آخری فیصلہ نواز شریف پر چھوڑ دیا گیا
9 جولائی 2015پاکستان ہاکی ٹیم نے رواں ماہ بیلجیم میں ہونے والے اولمپکس کوالیفاینگ راونڈ میں آئر لینڈ اور فرانس جیسی کمزور ٹیموں کے سامنے بھی ہتھیار ڈال دیے تھے، جس کے بعد تین بار کی چیمپئن گرین شرٹس اگلے سال ہونے والے ریو اولمپکس میں شرکت سے محروم ہو چکی ہے۔ پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ملک کی ہاکی ٹیم اولمپکس میں شریک نہ ہوسکے گی، اس لیے یہ ایک قومی سانحہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس ناکامی پر وزیراعظم میاں نواز شریف کی ہدایت پر قائم کی گئی چھ رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا، جس میں ماضی کے مشہور کھلاڑی شہباز سینئر، خواجہ جنید اور کرنل مد ثر اصغر بھی شامل ہیں، پہلا اجلاس جمعرات کو وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں ہوا۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے کپتان محمد عمران، کوچ شہناز شیخ اور قومی ہاکی فیڈریشن کے صدر اختر رسول اور رانا مجاہد نے کمیٹی کے رو برو پیش ہو کر اپنے بیانات قلمبند کرائے۔
اس موقع پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ اور سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ہاکی ملک کا قومی کھیل ہے اور اس میں قوم کے جذبات سے کھیلا گیا۔ تحقیقاتی کمیٹی کا کام ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین کرنا ہے۔ اعجاز چوہدری کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی ہاکی فیڈریشن میں کسی کو برطرف کرنے کی مجاز نہیں، ’’ہم اپنی سفارشات وزیر اعظم کو پیش کریں گے، جو پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پیٹرن ان چیف بھی ہیں اور آخری فیصلہ بھی وزیر اعظم کا ہی ہو گا۔‘‘ واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف ان دنوں روس کے دو روزہ دورے پر اوفا میں موجود ہیں۔
مستعفی نہیں ہوں گا، شہناز شیخ
جمعرات کی صبح کے سیشن میں کوچ شہناز شیخ نے کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر بیلجیم میں ناکامی کی رپورٹ پیش کی، جو چودہ صفحات پر مشتمل تھی۔ شہناز شیخ کا کہنا تھا کہ ٹورنامنٹ کے لیے ٹیم کی تیاری نہ ہونے کے برابر تھی اور فنڈرز کی کمی کے باعث ٹیم کا ایک سو بیس دن کا تربیتی کیمپ چون دن جاری رہ سکا۔ کھلاڑیوں کو بیس ڈالر یومیہ کی پیشکش کی گئی۔ انکے مطابق، ’’ کھلاڑی نہیں کھیلنا چاہتے تھے، وہ صرف میری عزت کی خاطر وہاں گئے۔ کھلاڑیوں نے گول کرنے کے کئی مواقع ضائع کیے۔‘‘
کوچ شہناز شیخ نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن اور قوم کو جاگنا ہو گا اگر یہی کمیٹی ٹورنامنٹ سے پہلے بن جاتی تو یہ نوبت نہ آتی۔ شہناز شیخ نے یہ کہتے ہوئے مستعفیِ ہونے سے انکار کر دیا کہ ان کا معاہد ہ دو ہزار سولہ تک ہے۔ کپتان عمران کا کہنا تھا کہ ہاکی کی خاطر یہاں وہ صرف سچ بولنے آئے ہیں۔
ناکامی کی وجہ مالی مسائل
اجلاس کے شام کے سیشن میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر اختر رسول اور سیکرٹری رانا مجاہد کو بھی طلب کیا گیا تھا۔ دونوں نے کمیٹی کو بتایا کہ مالی مسائل اولمپکس کی راہ میں رکاوٹ بنے اور حکومتی امداد نہ ملنے سے کھلاڑیوں کی ٹریننگ نہ ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑی توقعات کے مطابق کھیلنے سے قاصر رہے۔
اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف ہاکی فیڈریشن کی سربراہی ایک اور سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی کو سونپنے کا ذہن بنا چکے ہیں۔ باوثوق ذرائع نے ڈوئچے ویلے کو بتایا ہے کہ جمعرات کو جمالی کے مخالف گروپ اختر رسول اور رانا مجاہد نے تحقیقاتی کمیٹی کو باور کرایا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے دستور کے مطابق ستر سال سے زائد عمر کا کوئی شخص پی ایچ ایف کی باگ ڈور نہیں سنبھال سکتا۔
واضح ہے کہ دو ہزار آٹھ میں میر ظفر اللہ جمالی کو ہٹوا کر پاکستان پیپلز پارٹی کے قاسم ضیاء ہاکی فیڈریشن کے صدر بنا دیے گئے تھے اور پھر انہی کے گروپ نے نواز شریف دور حکومت میں بھی فیڈریشن کو اپنا زیر نگیں کیے رکھا، جس کے باعث پاکستانی ٹیم گزشتہ سال ورلڈ کپ اور اب اولمپکس کی دوڑ سے ہی باہر ہو گئی۔