1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہزارے کی بھوک ہڑتال، بھارتی وزیراعظم کی تنقید

17 اگست 2011

بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے انسداد بدعنوانی کے لیے کام کرنے والے کارکن انا ہزارے کی جانب سے تادم مرگ بھوک ہڑتال کو ’قطعی غلط‘ قرار دیا دیتے ہوئے اسے جان بوجھ کر تصادم کی صورتحال پیدا کرنے سے تعبیر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12I7h
تصویر: UNI

بدھ کے روز منموہن سنگھ نے پارلیمان سے خطاب کے دوران کہا کہ ایسی بھوک ہڑتال بھارتی پارلیمانی نظام کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ ’’جو راستہ انہوں نے چنا ہے، وہ قطعی غلط ہے اور اس کے پارلیمانی جمہوریت پر تباہ کن اثرات پڑ سکتے ہیں۔‘‘

بھارتی وزیراعظم کے اس خطاب کے دوران اپوزیشن بینچوں سے ’شرم کرو‘ جیسے نعرے بھی بلند ہوتے رہے۔

منموہن سنگھ نے کہا کہ ہزارے کے تادم مرگ بھوک ہڑتال کے اعلان کے ذریعے پارلیمان میں پیش کردہ انسداد بدعنوانی بل میں تبدیلیوں کے لیے دباؤ کی وجہ سے حکومت کو غیرآئینی چیلنج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون بنانا صرف اور صرف پارلیمان کا اختیار ہے،’مسئلہ یہ ہے کہ کون مسودہ قانون تشکیل دے رہا ہے اور کون قانون بنا رہا ہے۔‘

Anna Hazare Zivilrechtskämpfer Aktivist Indien
بھوک ہڑتال کا اعلان کرنے والے انا ہزارےتصویر: AP

منموہن سنگھ کی جانب سے یہ بیان منگل کے روز ہزارے کو حراست میں لیے جانے کے بعد ملک بھر میں ہونے والے مظاہرون کے بعد سامنے آیا ہے۔ انا ہزارے نے منگل کی صبح نئی دہلی کے ایک عوامی پارک میں تادم مرگ بھوگ ہڑتال کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد انہیں حراست میں لیا گیا۔ منگل کی شام ہزارے کو رہا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے، تاہم انا ہزارے نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل چھوڑنے سے انکار کر دیا، تاکہ ان کی تادم مرگ بھوک ہڑتال آگے بڑھتی رہے۔

منموہن سنگھ نے ہزارے کی گرفتاری کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے دی گئی ہدایات نہ ماننے کے بعد انہیں حراست میں لیا گیا، کیونکہ پولیس نے انہیں تین روز تک بھوک ہڑتال کی اجازت دی تھی۔

منموہن سنگھ نے کہا کہ ہزارے کا یہ اعلان ان کے ’خودساختہ انسداد بدعنوانی بل‘ کی ترجمانی کرتا ہے، جو ناقابل قبول اور غیر جمہوری ہے۔

بھارت میں ان دنوں ملک میں ہونے والی کرپشن میڈیا کی توجہ کا مرکز ہے اور انا ہزارے اس کے انسداد کی کوششوں کے حوالے سے ایک ’نمایاں شخصیت‘ کے طور پر دیکھے جانے لگے ہیں۔ انا ہزارے کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پارلیمان میں پیش کردہ انسداد بدعنوانی بل کمزور ہے اور اس میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں