'ہم یتیموں کا بر صغیر نہیں بن سکتے‘
28 فروری 2019پاکستان اور بھارت کے مابین اس شدید تناؤ اور کشیدگی کی صورتحال میں دونوں ممالک میں جنگ کی بات کی جارہی ہے۔ میڈیا کو بھی جنگ کی حمایت کرنے کا ذمہ دار ٹہرایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھارت کی کئی اہم شخصیات نے بھارتی کارروائی کی تعریف کی اور بھارتی فضائیہ کو مبارک باد پیش کی تھی۔
تاہم سوشل میڈیا پر پاکستان اور بھارتی صارفین کے درمیان جاری الفاظوں کی جنگ میں ایک خوش آئند ٹرینڈ نظر آیا۔ پاکستانیوں اور بھارتی شہریوں کی ایک بڑی تعداد ہیش ٹیگ ’سے نو ٹو وار‘ (Say no to war)یعنی کے جنگ نہیں چاہیے استعمال کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہے۔
پاکستانی صارف نعمان نذیر نے پاکستان کی جانب سے حراست میں لیے گئے بھارتی پائلٹ کے بارے میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ اس کا ایک بیٹا ہے۔ اس بچے کو یہ محسوس ہونا چاہیے کہ اس کا والد ایک ہیرو ہے، ہمیں اسے عزت دینی چاہیے، اس کی بے عزتی نہیں کرنی چاہیے۔ اس کی بیوی کو اپنے شوہر کا خون آلود چہرہ اور تباہ جہاز دیکھ کر کتنی تکلیف ہوئی ہو گی۔ سے نو ٹو وار‘‘
کامران زیدی نے ایک ٹویٹ میں لکھا،’’ اپنے دل کی سنیں اور دونوں ممالک کے غریب عوام کے بارے میں سوچیں اور سے نو ٹو وار۔‘‘
پاکستان کے مرحوم سیاست دان مرتضیٰ علی بھٹو کی بیٹی اور ناول نگار فاطمہ بھٹو کے ایک مضمون کو بھی بہت زیادہ شیئر کیا جا رہا ہے۔ امریکا کے معیبر اخبار نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والے مضمون میں فاطمہ بھٹو لکھتی ہیں،’’ میں اور بہت سے دیگر نوجوان پاکستانی اپنے ملک سے امن ، انسانیت اور خوداری کا پیغام دیتے ہوئے بھارتی پائلٹ کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘ فاطمہ بھٹو اپنی تحریر میں لکھتی ہیں،’’ ہم نے زندگی کا ایک حصہ جنگ میں گزار دیا ہے، میں پاکستانی فوجیوں کو مرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتی، میں بھارت کے فوجیوں کو مرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتی، ہم یتیموں کا بر صغیر نہیں بن سکتے۔‘‘
پاکستان نے گزشتہ روز بھارت کے دو جنگی طیاروں کو مار گرایا تھا۔ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن پاکستان کی تحویل میں ہے۔ اس واقع سے ایک روز قبل بھارتی طیاروں نے پاکستان فضائی حدود میں داخل ہوتے ہوئے ایک علاقے میں بم اور گولہ بارود گرایا تھا۔ بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ جنگی طیاروں نے دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔