’ہندوؤں کے بیچ نماز‘ سے لے کر ’فکسر کو سکسر‘ تک
27 اکتوبر 2021کرکٹ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے میں پاکستانی قومی ٹیم نے بھارت کے بعد نیوزی لینڈ کو بھی شکست دے کر سیمی فائنل تک پہنچنے کی راہ تقریبا ہموار کر لی ہے۔ اگلے تین میچوں میں بظاہر صرف افغانستان ہی ایک مشکل حریف ثابت ہو سکتا ہے۔
نیوزی لینڈ نے سیکورٹی وجوہات کو جواز بناتے ہوئے گزشتہ ماہ پاکستان کے دورے پر گئی ہوئی اپنی ٹیم واپس بلا لی تھی۔ اس فیصلے سے بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کی پاکستانی امیدوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
پاکستانی کرکٹ بورڈ اور شائقین اسی وجہ سے نیوزی لینڈ کو بھی شکست دے کر 'بدلہ‘ لینا چاہتے تھے۔ میچ جیتنے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی صارفین کیوی ٹیم سے پوچھتے دکھائی دیے کہ کیا وہ 'اب خود کو محفوظ‘ سمجھ رہے ہیں؟
میچ کے دوران میدان میں بھی پاکستانی شائقین نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو دیکھ کر ‘سیکورٹی سیکورٹی‘ پکارتے دکھائی دیے۔
پاکستانی اداکار سہیل احمد نے ٹوئیٹ کیا، ''کتنے آدمی تھے؟ سردار پانچ۔ کیوں پچھلی مرتبہ تو دو تھے؟ کیوں کہ نیوزی لینڈ کو سیکورٹی کا مسئلہ تھا۔‘‘
کرکٹ شائقین تو اپنی جگہ سیاست دان بھی طنز کے تیر برساتے دکھائی دیے۔ حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف میں ٹوئیٹ میں لکھا، ''نیوزی لینڈ، ہم نے میدان سے باہر آپ کو سیکورٹی کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن میدان کے اندر آپ ہیں اور سبز شرٹ میں کھلاڑی۔‘‘
اسی طرح پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد حسین نے بھی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''اصل غصہ ہی ہمیں نیوزی لینڈ پہ تھا، یہ انڈیا تو راستے میں آ گیا۔‘‘
’ہندوؤں کے بیچ میں کھڑے ہو کر نماز‘
وزیر اطلاعات کا بیان اپنی جگہ، لیکن پاک بھارت مقابلے کے بعد اب تک دونوں ممالک کے سوشل میڈیا صارفین اور کئی سابق کھلاڑی 'موقع موقع‘ ہی کھیلتے دکھائی دے رہے ہیں۔
پاک بھارت میچ میں روایتی حریفوں کی قوم پرستی تو غالب دکھائی دیتی ہی رہتی ہے لیکن اس مرتبہ اس بحث کو 'ہندو مسلم‘ رنگ بھی دیا جاتا رہا۔
بھارت کی شکست کے بعد بھارتی ٹیم کے مسلمان کھلاڑی محمد شامی کو مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے ٹرول کیا گیا۔ جب کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 'پاکستان کی جیت کا جشن‘ منانے والوں کو بھی سختی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری طرف پاکستان کے سابق کھلاڑی اور کوچ وقار یونس کو بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وقار یونس نے ایک لائیو پروگرام کے دوران کہا کہ ان کے لیے وہ لمحہ بہت اہم تھا جب 'رضوان نے گراؤنڈ میں ہندؤں کے بیچ میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی‘ تھی۔
اس بیان پر نہ صرف بھارتی صارفین ناراض ہوئے بلکہ کئی پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بھی وقار یونس کے بیان پر تنقید کی۔ ارسلان حسن خان نے لکھا، ''وقار یونس کا بیان شرمناک ہے۔ بھارت میں بڑی مسلمان کمیونٹی ہے اور پاکستان میں بھی لاکھوں ہندو رہتے ہیں۔ کھیل کھیل ہوتا ہے، مذاہب کے مابین جنگ نہیں۔‘‘
ہربھجن سنگھ اور محمد عامر کی نوک جھونک
اس صورت حال میں پاکستانی ٹیم کے سابق رکن محمد عامر اور سابق بھارتی کھلاڑی ہربھجن سنگھ کے مابین بھی ٹوئٹر پر تلخ کلامی ہوئی۔
محمد عامر نے ہربجھن کو چھیڑتے ہوئے ٹوئیٹ کر کے پوچھا کہ کہیں انہوں نے شکست کے بعد اپنا ٹی وی تو نہیں توڑ دیا تھا۔
عامر کا طنز ہربھجن کو نہ بھایا اور انہوں جوابا عامر کو میچ فکسنگ کا طعنہ دیا۔ جواب در جواب میں بات تلخ کلامی تک آن پہنچی۔
اس بحث پر دونوں کھلاڑیوں کے حامی بھی ان کی حمایت میں آن پہنچے۔ لیکن دونوں طرف کئی افراد ایسے بھی تھے جو دونوں کھلاڑیوں کی 'نازیبا گفتگو‘ پر ان سے نالاں دکھائی دیے۔
ہربھجن سنگھ نے میچ سے قبل شعیب اختر کے ساتھ گفتگو میں بھارت کی جیت کو یقینی قرار دیا تھا لیکن شکست کے بعد انہوں نے کھل کر تسلیم کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم نے بہت اچھا کھیل پیش کیا۔
’نعمان نیاز معافی مانگو‘
شعیب اختر اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر چھائے رہتے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ وہ ایک مختلف طرح کے تنازعے میں گھرے دکھائی دیے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پر کرکٹ ورلڈ کپ پر مباحثے کے ایک پینل میں شعیب اختر ایکسپرٹ کے طور پر حصہ تھے اور اس کی میزبانی ڈاکٹر نعمان نیاز کر رہے تھے۔
اس پروگرام کے دوران نعمان نیاز شعیب اختر کی کسی بات پر نالاں ہوئے اور لائیو پروگرام میں انہیں شو سے چلے جانے کا کہہ دیا۔ اس دوران پروگرام میں وقفہ لے لیا گیا جس دوران معاملہ حل کرنے کی کوشش کی گئی۔
پروگرام دوبارہ شروع ہوا تو معافی نہ مانگنے پر شعیب اختر نے شو سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا اور شو سے اٹھ کر چلے گئے۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ شعیب اختر نے بعد میں اپنے فیصلے کی وضاحت میں ویڈیو پیغام جاری کیا۔
ٹوئٹر پر صارفین کی بڑی تعداد میزبان نعمان نیاز سے ناراض دکھائی دی اور ان سے معافی کا مطالبہ بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔
نعمان نیاز نے بھی ایک ٹوئیٹ کی جس میں انہوں نے لکھا، ''مجھے حیرت ہے کہ یہ یاد دلانا کیوں ضروری ہے کہ شعیب اختر ایک سٹار ہیں۔ وہ بہترین ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ انہوں نے ملک کا نام روشن کیا ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ کہانی کا ایک ایک رخ ہمیشہ دلچسپ ہوتا ہے۔ بہرحال طویل مدتی دوست ہونے کے ناطے میں ہمیشہ اس کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کروں گا۔‘‘