ہنگری نے سربیا کی سرحد پر باڑ کی تعمیر شروع کر دی
13 جولائی 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے بوڈا پیسٹ حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سربیا سے غیر قانونی مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے اس باڑ کی تعمیر پر کام پیر کے روز شروع کیا گیا۔ بارہ فٹ اونچی یہ باڑ 175 کلو میٹر طویل ہو گی۔ سرکای ٹٰیلی وژن پر اس باڑ کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرحدی علاقے موراہلوم میں اس کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی مہاجرین بلقان کی ریاستوں سے ہوتے ہوئے یونان اور پھر مقدونیہ کے راستے سربیا داخل ہوتے ہیں۔ یہ تارکین وطن پھر ہنگری داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ ایک مرتبہ یہ شینگن زون میں شامل اس ملک میں داخل ہوئے تو پھر آگے دیگر یورپی ممالک میں بھی ان کا داخلہ آسان ہو جاتا ہے۔
ہنگری میں رواں برس کے دوران اب تک 70 ہزار مہاجرین کی رجسٹریشن ہو چکی ہے جبکہ گزشتہ برس ہنگری میں رجسٹرڈ کیے جانے والے ان افراد کی تعداد 43 ہزار تھی۔ ان میں سے زیادہ تر مہاجرین کی مطلوبہ منزل ہنگری نہیں ہوتی بلکہ وہ جرمنی، فرانس اور مالی طور پر خوشحال دیگر ممالک کا رخ کرنے کے خواہمشند ہوتے ہیں۔ تاہم بوڈا پیسٹ کا کہنا ہے کہ شینگن زون کے ایسے دیگر ممالک ان مہاجرین کو دوبارہ ہنگری روانہ کر سکتے ہیں۔
اگرچہ یورپی یونین کے قوانین کے مطابق غیر قانونی مہاجرین کو ان ممالک میں واپس بھیجا جا سکتا ہے، جہاں وہ پہلی مرتبہ داخل ہوئے تھے لیکن ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ یونین نے ایسے تارکین وطن افراد کی بڑی تعداد کو ہنگری واپس جانے کا کہا ہو۔
ادھر اقوام متحدہ اور کونسل آف یورپ نے ہنگری کی طرف سے اس باڑ کی تعمیر اور ملکی سطح پر مہاجرت کے قوانین میں سخت ترامیم پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی قانون سازی سے پناہ کے متلاشی افراد کے حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، جس سے انہیں نقصان پہنچنے کا احتمال بھی موجود ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس باڑ کی تعمیر کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے اسے نا سمجھ آنے والا عمل قرار دیا ہے۔