ہیرو شیما پر جوہری حملہ، اکہتر برس مکمل
6 اگست 2016ہیروشیما کے ’پیس میموریل پارک‘ یا ’امن کے یادگار پارک‘ میں چھ اگست بروز ہفتہ تقریبات کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے ایک منٹ کی خاموشی سے ہوا۔ بالکل اسی وقت 71 سال قبل، دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر امریکا کے B-29 بمبار طیارے نے ہیرو شیما پر ایٹم بم برسایا تھا، جس کے نتیجے میں چند لمحوں کے اندر ایک لاکھ چالیس ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
1945ء ہی میں امریکی بمبار طیارے اینولا گے نے جاپان کے مغربی شہر ہیروشیما پر ’لٹل بوائے‘ نامی جوہری بم گرانے کے محض تین روز بعد ہی ایک اور جاپانی شہر ناگاساکی پر بھی جوہری بم گرایا تھا، جو اسّی ہزار کے قریب انسانوں کی موت کا سبب بنا تھا۔
ہفتے کے روز اپنی تاریخ کے خوفناک اور افسوسناک ترین واقعے کی یاد میں منائی جانے والی تقریب میں قریب پچاس ہزار جاپانی شہریوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر ہیرو شیما کے میئر کازومی ماتسُوئی نے اپنے خطاب میں کہا، ’’آج ہم اپنے عزم کی تجدید کا اظہار کرتے ہوئے وعدہ کرتے ہیں کہ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے اپنی حتیٰ المقدور کوششیں کریں گے۔ ہم امریکی ایٹم بم کے شکار ہونے والے تمام انسانوں کی اشک شوئی کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کی روحوں کو نظرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔‘‘
اس موقع پر ہیروشیما کے میئر نے جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کو، جو اس یادگاری تقریب میں موجود تھے، مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا ہی جاپان کے آئین کی امن پسندی سے عبارت شکل کی آئینہ دار ہو سکتی ہے۔‘‘
یاد رہے کہ چھ اگست 2013 ء میں ہیرو شیما کے میئرماتسُوئی نے پیس ڈیکلیریشن کی خصوصی تقریر میں جوہری پاور پلانٹوں کو دوبارہ آپریشنل کرنے اور دوسرے ملکوں کو جوہری ٹیکنالوجی ایکسپورٹ کرنے کے حکومتی فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ رواں برس کے موسم گرما میں بھی مشرقی جاپانی علاقے زلزلے سے تباہی کا شکار ہونے والے جوہری پاور پلانٹ سے ابھی تک متاثر ہیں اور وہاں بحالی کی بھرپور کوشش جاری ہے۔
ماتسُوئی کے مطابق ہیرو شیما کے لوگ جوہری قوت سے متاثر ہونے کے بعد شروع کی جانے والی بحالی سے بخُوبی آگاہ ہیں۔ کازومی ماتسُوئی نے حکومت سے لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ رکھنے والی انرجی پالیسی کو متعارف کروانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
ہفتے کو ہیرو شیما میں منعقد ہونے والی یادگار تقریب میں دنیا کے 91 ممالک کے نمائندوں، جن میں امریکا، برطانیہ، روس اور فرانس کے نمائندے بھی شامل ہیں، شرکت کی۔
ہیرو شیما کا یہ یادگار مقام اُس وقت سے مزید عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے، جب امریکی صدر باراک اوباما نے رواں برس مئی میں ہیروشیما کا دورہ کیا تھا۔ جوہری حملے کے بعد سے ہیرو شیما کے اس علاقے کا یہ کسی امریکی صدر کا پہلا دورہ تھا۔
دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا اوباما کا خواب شرمندہ تعبیر ہو یا نہ ہو تاہم انہوں نے سات برس قبل چیک ری پبلک کے دارالحکومت پراگ میں اپنی مشہور زمانہ تقریر میں دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا، جو انہیں نوبل امن انعام سے نوازے جانے کی وجہ بھی بنا۔