ہینوور، عروج و ترقی کا متمنی شہر
22 مئی 2013اس نمائش میں 120 سےزائد ممالک کی سینکڑوں کمپنیوں اور اداروں نے حصہ لیا۔ ایک اندازے کے مطابق تقریبا ﹰڈھائی کروڑ افراد نے اس نمائش میں شرکت کی۔ عمومی طور پر یہاں کے باشندوں کو یہ شکایت ہے کہ ملکی سطح پر اس شہر کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جس کا یہ حقدار ہے۔ لوئر سیکسنی کا یہ دارالحکومت اپنی ایک علیحدہ شناخت اور اہمیت رکھتا ہے۔
ایک ہرا بھرا شہر
اگر اس شہر کےکسی باشندے سے پوچھا جائےکہ اسے اس شہر میں سب سے زیادہ کیا پسند ہے تو عموماﹰ لوگوں کا جواب ہوتا ہے ’ہریالی اور پانی‘۔ یہ غلط بھی نہیں ہے کیونکہ تقریبا آدھا شہر خوشنما باغات، ہرےبھرے جنگلات اور جھیلوں پر مشتمل ہے۔650 ہیکٹر پر پھیلا ہوا یورپ کا سب سے بڑا شہری جنگلات کا سلسلہ آئلن ریڈے Eilenriede یہی واقع ہے۔
اس کے علاوہ جھیل مارشLake Maschجو کہ تیراکی اور کشتی کی سیر کا معروف پکنک پوائنٹ ہے، بھی یہی ہے۔سینٹ جارج گارڈن اور دیگر خوشنما باغات وتفریح گاہیں اس شہر کی رنگوں سے بھری زندگی کا آیئنہ دار ہیں۔ 1946ء میں یہ شہر صوبہ لوئرسیکسنی کادارالحکومت بنایا گیا۔ ہینوور نہ صرف جنگلات کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے بلکہ ثقافتی، معیشی اور سائنسی سرگرمیوں کے حوالے سے اسے صوبہ سیکسنی کا دل بھی کہا جاتاہے۔
ایک شہر مخفی خوبیوں کے ساتھ
ہینوور کو ترقی یافتہ شہروں کی فہرست میں شمار نہیں کیا جاتا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران تقریباﹰپچاسی فیصد شہر مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا۔ عمارتوں کی تعمیر میں ماضی کے مختلف ادوارکے تعمیراتی فنون کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے۔ شہر کے مرکز کے اطراف میں واقع علاقوں کی شاہراوں اور گلیوں میں تعمیرشدہ خوبصورت اور جاذب نظر مکانات اور عمارتیں ’گرونڈر ٹائم Gründerzeit کی یادگار ہیں۔
گرونڈر ٹائم 1871ء کے بعدشروع ہونے والے صنعتی ترقی کے دور کو کہا جاتا ہے۔ یہاں کی عمارتیں اور اپارٹمنٹ بہت پرسکون اور متوسط طبقے کے لئے قابل استطاعت ہیں اور ان کے کرائے جرمنی کے دوسرے بڑے شہروں مثلاﹰ کولون اور میونخ کی نسبت کم ہیں۔
بین الاقوامی نمائش کا مرکز
ہینوور کا شمار نہ صرف جرمنی بلکہ دنیا کے اہم نمائش منعقد کرانے والے شہروں میں ہوتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی صنعتی نمائشThe Giant Hannover Trade Fair ہر سال اپریل میں یہاں منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ صنعتی نمائش انگریز سرکار نے اس وقت شروع کی تھی جب یہ پورا شمالی علاقہ برطانیہ کے زیر انتظام تھا۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد اس نمائش کے انعقاد نےجرمنی میں صنعتوں کی تعمیر نوکے لئے بھرپور کردار ادا کیا۔ آج کےانفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں دنیا کے سب سے بڑی کمپیوٹر ٹیکنالوجی نمائش کی میزبانی کا اعزاز بھی اسی شہر کو حاصل ہے۔ یہ نمائش ہر سال مارچ میں منعقد کی جاتی ہے۔ اس نمائش کو The Cebit کہا جاتا ہے۔
تحقیق و تدریس کا قدیم مرکز
پچھلی کئی صدیوں سے یہ شہر تحقیق کا بڑا مرکز رہا ہے۔ نامور ریاضی دان اور دانشور گوٹفریڈ ولیم لائیبنز Gottfried Wilhelm Leibniz نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ دریائے لائین کے کنارے گزارہ۔ انہیں اینٹیگرل اور ڈیفرینشیل ریاضی کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ 1716ء میں انکا انتقال یہیں ہوا۔ ان کی خدمات کے صلے میں شہر کی مرکزی یونیورسٹی کو ان کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کئی دوسری بڑی شخصیات کا تعلق بھی اس شہر سے رہا ہے، جن میں دسویں صدی کے مشہور ڈرافٹ مین یعنی دستاویزات کا مسودہ بنانے والے اور شاعر ولیم بش جوکہ خاکے بنانے میں بھی مہارت رکھتے تھے، شامل ہیں۔ بین الاقوامی شہرت کے حامل عظیم جرمن شاعر کرٹ شویئٹرKurt Schwitters جنہوں نے اپنی مشہورنظم ’آناوم‘ سے بین الاقوامی شہرت حاصل کی تھی اور بیسویں صدی کے عظیم فلسفی ہانا آرینڈ بھی یہاں پیدا ہوئے۔