یروشلم میں فلسطینی ڈرائیور نے گاڑی راہگیروں کو دے ماری
23 اکتوبر 2014گزشتہ تین ماہ کے دوران اس نوعیت کا یہ تیسرا واقعہ ہے جس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے شہر بھر میں فوری طور پر سکیورٹی سخت کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
کار کے ڈرائیور کی شناخت عبد عبدالرحمان شالودہ کے نام سے کی گئی ہے۔ وہ مشرقی یروشلم کا ایک فلسطینی تھا۔ بعدازں وہ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا ہے۔
پولیس کی ترجمان لُوبا سمری کے مطابق اکیس سالہ ڈرائیور نے راہگیروں کو نشانہ بنانے کے بعد فرار کی کوشش کی اور اس دوران پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنا۔ اس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گیا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق اس نے انتہائی تیزرفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے راہگیروں سے جا ٹکرائی تھی۔ اس واقعے میں ایک شیر خوار ہلاک جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
امریکا نے ’دہشت گردی‘ کے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے ایک بیان میں کہا ہے: ’’ہم شیرخوار کے خاندان کے ساتھ گہرے دُکھ کا اظہار کرتے ہیں جس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ ایک امریکی شہری تھا اور جو اس قابلِ نفرت حملے میں ہلاک ہو گیا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ امن برقرار رکھیں اس واقعے کے تناظر میں کشیدگی کو ہوا دینے سے گریز کریں۔‘‘
شالودہ کے خاندان کے افراد نے بتایا ہے کہ وہ حال ہی میں ایک اسرائیلی جیل سے رہا ہوا تھا۔ اسے نقص امن کا باعث بننے پر چودہ سال قید کی سزا ہوئی تھی۔
اسرائیلی حکام نے اسے شدت پسند اسلامی تنظیم حماس کا رکن بھی قرار دیا ہے۔ بینجمن نیتن یاہو نے فلسطینی صدر محمود عباس پر سخت تنقید کی ہے جن کی فتح پارٹی نے رواں برس حماس کے ساتھ ایک مصالحتی معاہدہ کیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے: ’’ابو مازن (محمود عباس)، جنہوں نے چند روز پہلے یروشلم میں دہشت گردی کے ایک حملے کی بات کی تھی،حکومت میں ان کے حلیف ایسے کام کرتے ہیں۔‘‘
وہ محمود عباس کے اس بیان کا حوالہ دے رہے تھے جس میں انہوں نے کٹر یہودیوں کو ہر طریقے سے یروشلم میں الاقصیٰ مسجد کے کمپاؤنڈ میں آنے سے روکنے کا اعلان کیا تھا۔