یمن: سعودی اتحادی افواج کی طرف سے ’کلسٹر بموں کا استعمال‘
3 مئی 2015ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اس نے یہ بیان تصاویر اور ویڈیوز سے لگائے جانے والے اندازوں کی بنیاد پر دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ سعودی فورسز متعدد مقامات پر اس بم کے استعمال میں ملوث ہیں۔ کلسٹر بموں کے استعمال سے متعلق عالمی پابندی کے معاہدے کی توثیق 91 ممالک کر چکے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ سعودی عرب، امریکا اور یمن اس بین الاقوامی معاہدے کا حصہ نہیں ہیں۔
یمن میں قریب ایک ماہ سے حوثی شیعہ ملیشیا اور اس کی اتحادی آرمی یونٹس پر عرب اتحادی فورسز فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس اتحاد کو لوجسٹیکل سپورٹ امریکا، فرانس اور برطانیہ فراہم کر رہے ہیں جب کہ اس میں آٹھ عرب ریاستیں شامل ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنے تازہ ترین بیان میں مزید کہا، "مستند شواہد سے یہ اشارہ مل رہا ہے کہ سعودی قیادت میں اتحادی فورسز نے حوثی باغیوں کے خلاف حملوں میں کلسٹر بموں کا استعمال کیا گیا ہے اور یہ مہلک ہتھیار سعودی عرب کو امریکا نے مہیا کیے ہیں"۔ ہیومن رائٹس واچ نے تاہم یہ بھی کہا ہے کہ اُسے ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ممکنہ ہلاکتوں کے بارے میں اطلاعات تا حال نہیں مل سکی ہیں۔
تنظیم کے ان الزامات پر سعودی اتحادی فورسز کے کسی ترجمان کا کوئی تبصرہ اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔ حوثی باغیوں نے ہفتے کے روز اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوری طور پر فضائی حملے بند کروائے۔ باغی ان حملوں کو ان کے ملک یمن کے خلاف وحشیانہ جارحیت قرار دے رہے ہیں۔
اُدھر اتوار کو یمنی فوجی حکام نے کہا ہے کہ جنوبی ساحلی شہر عدن میں سعودی فوجی قیادت میں ایک بیس رُکنی فوجی دستہ ’’ایک جاسوسی مشن‘‘ کے تحت میدان میں اترا ہے۔ اس دستے کے عدن پہنچنے کی خبر کی سعودی عرب نے تردید کی ہے تاہم یمن کے ملٹری اور سکیورٹی ذرائع نے اس خبر کی کئی بار تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس ملٹری آپریشن کا مقصد سعودی قیادت میں کیے جانے والے اتحادی فضائی حملوں کو مزید قوت دینا اور حوثی باغیوں اور اُن کے اتحادیوں کے ممکنہ طور پر کمزور پڑنے کی صورت میں ایک زمینی پیش قدمی شروع کرنا ہے۔
یمنی فوجی اہلکار اور عینی شاہدین کے مطابق سیاہ لباس میں ملبوس نقاب پوش اتحادی فوجی عدن کے مرکزی علاقے میں ہوائی اڈے اور محلہ المنصورہ کے درمیان اُترے ہیں اور اس علاقے کے فضائی حدود میں ہیلی کاپٹر منڈلا رہے ہیں۔ سعودی عرب کی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ یمن کے شہر عدن میں حوثی باغیوں کے خلاف زمینی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔