1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

یمن:  فریقین میں زبردست لڑائی، درجنوں ہلاک

3 ستمبر 2021

حوثی باغیوں کو امید ہے کہ وہ ملک کے شمال میں حکومتی کنٹرول والے آخری علاقے پر بھی قبضہ کر لیں گے۔ حالیہ دنوں میں یمن کے متحارب گروہوں میں لڑائی مزید شدید ہو گئی ہے اور کم از کم 65 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3zr3m
Jemen | Kämpfe in Marib
تصویر: AFPTV/AFP/Getty Images

اطلاعات کے مطابق یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان دو ستمبر جمعرات کے روز ہونے والی تازہ جھڑپوں میں درجنوں جنگجو ہلاک ہو گئے۔ تازہ معرکہ آرائی تیل سے مالا مال شہر معارب میں ہوا۔

یمن میں فوجی اور طبی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم سے کم 65 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ معارب یمنی حکومت کا مضبوط گڑھ ہے۔ سعودی عرب نے جون میں باغی گروپ پر بمباری کی تھی جس سے انہیں کافی نقصان ہوا تھا اور تبھی سے حوثی باغیوں نے شہر پر کوئی بڑا حملہ نہیں کیا تھا۔

گزشتہ اتوار کو یمن کے دوسرے سب سے بڑے ایئر پورٹ پر ایک زبردست حملہ ہوا تھا جس میں حکومتی فورسز کو کافی نقصان اٹھانا پڑا اور اسی کے بعد سے فریقین کے درمیان لڑائی میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ باغیوں کی جانب سے یہ حملہ گزشتہ دسمبر کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ تھا۔

تمام کوششیں رائیگاں ہو گئیں

اقوام متحدہ نے سویڈین کے ایک سفیر ہینس گرنبرگ کو یمن کے لیے اپنا نیا خصوصی ایلچی مقرر کیا ہے جو اپنا عہدہ سنبھالنے ہی والے ہیں اور اس سے عین قبل دونوں متحارب گروپوں کے درمیان یہ لڑائی کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔

 ان کے پیش رو مارٹن گرفتھس نے گزشتہ جون میں اقوام متحدہ کو بتایا تھا کہ انہوں نے یمن میں جنگ بندی کی بہت کوششیں کیں تاہم اس سلسلے میں ان کی تین برس کی تمام کوششیں رائیگاں ثابت ہوئیں۔

Jemen | Kämpfe in Marib
تصویر: AFPTV/AFP/Getty Images

یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو اس بات کی امید ہے کہ اس سے قبل کہ دوبارہ بات چیت کا آغاز ہو وہ معارب شہر کو بھی اپنے قبضے میں لے لیں، کیونکہ اس سے انہیں بات چیت کے دوران کافی فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے بات چیت میں شرکت کے لیے صنعا میں ملک کے سب سے بڑے ایئر پورٹ کو بھی کھولنے کا مطالبہ دہرایا۔ یہ ایئر پورٹ سن 2016 سے کے بعد سے ہی بند پڑا ہے۔ یمن میں 2014 سے ہی خانہ جنگی جاری ہے۔

اس خانہ جنگی کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان رسہ کشی اور ان کی درپردہ جنگ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس میں اب تک دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس جنگ کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے اور اس وقت ملک کی تقریبا ً  80 فیصد آبادی بیرونی امداد کے سہارے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں غذا اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے اور ملک بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

فاقہ کشی کا شکار یمنی بچے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں