1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں اپوزیشن مظاہرے، قات کے نشے کے منفی اثرات

11 فروری 2011

یمن میں ابھی حال ہی میں صدر علی عبدللہ صالح کے خلاف شہریوں کی طرف سے جو مظاہرے کیے گئے، ان کے شرکاء دوپہر کے وقت تک یکدم غائب ہو جاتے تھے۔

https://p.dw.com/p/10FbQ
تصویر: picture-alliance/dpa

اس صورتحال نے یمنی اپوزیشن کو پریشان کر کے رکھ دیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یمن کی 23 ملین کی آبادی میں سے آدھے سے زیادہ شہری روزانہ قات کے پتے چباتے ہیں، جن سے وہ نشے میں آ جاتے ہیں۔

یمن میں صدر علی عبداللہ صالح کو اقتدار میں آئے تین عشرے ہو چکے ہیں۔ وہاں اپوزشن کی طرف سے جن حالیہ مظاہروں کا اہتمام کیا گیا، ان میں شریک ایک طالبعلم محمد القدیمی کا کہنا ہے کہ جب وہ قات کے پتے چباتا ہے، تو پھر وہ باہر نہیں جا سکتا۔ ’مجھے گھر میں رہنا ہوتا ہے۔ پھر ساری دنیا میری ہوتی ہے۔ میں خود کو ایک بادشاہ کی طرح محسوس کرتا ہوں۔‘

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یمن میں اپوزیشن کے لیے صدر صالح کے مخالف مظاہرین کو دن بھر احتجاج کرتے رہنے کی ترغیب دینا انتہائی مشکل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یمنی باشندوں کی ایک بہت بڑی تعداد چند گھنٹوں کے لیے تو جو کچھ بھی کرے، لیکن اس کے بعد اسے قات کے نشے کی وجہ سے یہ پتے چبانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ آیا یمنی اپوزیشن ان حالات میں واقعی کوئی بڑی تبدیلی لا سکتی ہے، یہ کہنا بہت مشکل ہے۔

Khat Kaudroge Kenia
تصویر: AP

یمن ایک ریاست کے طور پر ناکامی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ وہاں بہت سے داخلی تنازعات پائے جاتے ہیں۔ یمن میں غربت بھی انتہائی حد تک زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ وہاں القاعدہ کے حامی مسلح گروپ بھی مزید فعال ہو تے جا رہے ہیں۔ لیکن عرب دنیا کے اس غریب ترین ملک میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان اسی وقت پیدا ہو گا، جب قات استعمال کرنے والے کئی ملین شہریوں پر اس نشہ آور پودے کے پتے چبانے کا منفی اثر ختم ہو گا۔

گزشتہ ہفتے یمن میں صدر صالح کے خلاف جو بہت بڑے عوامی مظاہرے کیے گئے، ان کے بعد اکثر مظاہرین سیدھے مقامی بازاروں میں گئے۔ وہاں سے انہوں نے اپنے لیے قات کے پتوں سے بھرے تھیلے خریدے۔ پھر ایسے افراد نے اپنے گھروں میں جا کر ان پتوں کو چبانا شروع کیا۔ نتیجہ نشے کی حالت میں یہ احساس کہ جیسے سارے مسئلے ہی ختم ہو گئے ہوں۔

علی عبداللہ صالح نے دس سال پہلے ملک میں قات کی بہت منافع بخش فصل کی کاشت پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ اپنی ان کوششوں میں کامیاب نہ ہو سکے۔

Flash Jemen Proteste gegen Saleh Salih
احتجاجی تحریک کو قات کے پتوں کے استعمال کی عوامی عادت سے نقصان پہنچاتصویر: AP

آج کل یمنی باشندے ان پتوں کو چبا کر نشہ کرنے کے لیے ہر روز کئی ملین امریکی ڈالر کے برابر رقوم خرچ کرتے ہیں۔ صدر صالح کے خلاف اپوزیشن کی احتجاجی تحریک کو قات کے پتوں کے استعمال کی عوامی عادت سے اس لیے بھی نقصان پہنچا کہ وہاں زیادہ تر لوگوں کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ یمن میں بے روزگاری کی شرح 35 فیصد یا اس سے بھی زیادہ بیان کی جاتی ہے۔

اس ملک میں ایک تہائی آبادی کو مسلسل بھوک یا کم خوراکی کا سامنا ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے سماجی حالات میں یمن میں تیونس کی طرح کی تبدیلی کے لیے پہلے یہاں کے مقامی حالات کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ماہرین کے بقول اس کے لیے عوامی سوچ اور رویے پر قات کے نشے کے منفی اثرات ختم کرنا ہوں گے۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں