یمنی حزبِ اختلاف کا مذاکرات میں شرکت سے انکار
15 اپریل 2011یمن کی حزبِ اختلاف نے ایک مرتبہ پھر صدر علی عبداللہ صالح سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقتدار چھوڑ دیں۔ صدر صالح کے مخالفین نے یمن میں جاری سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے خلیجی ممالک کے تعاون سے سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں ہونے والے مذاکرت کو مسترد کر دیا ہے۔
حکومت مخالف مظاہرین کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہفتے کہ روز ہونے والے مذاکرات سے قبل خلیجی تعاون کونسل کی پیشکش سے یہ بات واضح نہیں ہوتی کہ یمن میں انتقالِ اقتدار کا عمل کتنی تیزی سے رونما ہوگا۔
یمنی اپوزیشن کا کہنا ہے: ’ہم اپنا مطالبہ ایک مرتبہ پھر دوہراتے ہیں کہ صدر صالح کو دو ہفتوں کے اندر اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے لہٰذا ہم ریاض نہیں جائیں گے‘۔
خلیجی ممالک کے وزرائے خارجہ یمن میں جاری بحران کو حل کرانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور انہوں نے اس حوالے سے صدر صالح اور ان کے مخالفین دونوں کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔
سعودی عرب، خلیجی ممالک اور مغربی دنیا کو یہ خطرہ ہے کہ اگر یمن کی صورتِ حال کا کوئی جلد حل نہ نکالا گیا تو اس سے القاعدہ اور دیگر عسکریت پسند تنظیمیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
صدر علی عبداللہ صالح نے مذاکرات میں شرکت کی حامی بھری ہے تاہم اپوزیشن ان میں شرکت کے لیے تیّار نہیں ہے۔ تاہم اس کے باوجود حکومت مخالف رہنماؤں نے منگل کے روز سعودی عرب، عمان اور کویت کے سفارت کاروں سے ملاقاتیں کیں اور ان پر اپنا موقف واضح کیا۔
کئی عرب ممالک کی طرح یمن میں بھی حکومت مخالف مظاہرے کیے جا رہے ہیں جن میں مظاہرین معاشی اور سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یمن میں حکومت کی جانب سے مظاہرین پر تشدّد کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان