یمنی صدر صالح ’شدید زخمی ہیں‘
8 جون 2011صنعاء یمنی حکومت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی حکام کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں زیرِ علاج یمنی صدر علی عبداللہ صالح اندازوں کے برخلاف شدید زخمی ہیں، اور یہ کہ ان کا چالیس فیصد جسم جل چکا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے صنعاء میں صالح کے صدارتی محل پر یمنی باغیوں نے راکٹوں سے حملہ کیا تھا جس میں صدر صالح اور حکومت کے کئی اعلیٰ اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ صدر صالح چند روز قبل علاج کی غرض سے سعودی عرب چلے گئے تھے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ صدر صالح کی یمن میں واپسی اب شاید ممکن نہ ہو۔ ان پر اقتدار چھوڑنے کے لیے اندرونی اور بیرونی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
یمن میں کئی ماہ سے جاری مظاہروں اور خانہ جنگی کے بعد جب صدر صالح سعودی عرب روانہ ہوئے تو حزبِ اختلاف اور مظاہرین نے دارالحکومت صنعاء میں جشن منایا۔
پیر کے روز امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایک مرتبہ پھر یمنی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ پر امن انتقالِ اقتدار کو ممکن بنائیں۔ برطانوی حکومت کی جانب سے بھی اسی طرح کے بیانات سامنے آئے ہیں۔
دوسری جانب سعودی حکومت نے یمن کے جنوبی علاقوں میں القاعدہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر تشویش اور پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ یمن کے جنوبی علاقوں میں حکومتی فورسز اور القاعدہ کے مسلح کارکنوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
اس صورتِ حال میں عرب ریاستوں کے علاوہ مغربی ممالک یمن کے بحران کے فوری حل کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک