یورو زون کے مالی بحران سے نکلنے کے امکانات کتنے؟
18 نومبر 2011یونان میں وزیر اعظم پاپاندریو کی جگہ پاپادیموس حکومت اقتدار میں آ چکی ہے۔ اٹلی میں بھی، جو یورو زون کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہے، سلویو برلسکونی کے مستعفی ہونے کے بعد ماریو مونٹی سربراہ حکومت بن چکے ہیں۔
جہاں تک یورو زون کی مالی اور سیاسی صورت حال کا تعلق ہے، تو روم اور ایتھنز میں حکومتیں بدل جانے کے بعد دونوں ملکوں میں بہتری کی امید اب زیادہ کی جانے لگی ہے۔ مالی حوالے سے بحرانی حالات اپنی جگہ، لیکن بحران زدہ ملکوں کے ساتھ ساتھ یورو زون اور یورپی یونین کی مجموعی کوششیں بھی جاری ہیں۔
یونان کا مالی بحران انتہائی شدید ہے۔ وزیر اعظم پاپادیموس یورپی مرکزی بینک کے نائب صدر رہ چکے ہیں۔ عوام کو امید ہے کہ وہ ایتھنز کو دیوالیہ پن کے دہانے سے مالی بہتری کی طرف لانے میں کافی حد تک کامیاب ہو سکتے ہیں۔ لیکن نئی حکومت بہت سخت فیصلوں اور وسیع تر اصلاحات پر مجبور ہو گی۔
نئے اطالوی وزیر اعظم مونٹی یورپی یونین کے ایک سابق کمشنر ہیں۔ وہاں ریاستی قرضوں کی مالیت ملک کی مجموعی قومی پیداوار سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ اس حوالے سے مونٹی حکومت کا کام بھی آسان نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ اتوار کو اسپین میں الیکشن بھی ہو رہے ہیں۔ کافی امکان ہے کہ وہاں حکمران سوشلسٹوں کی جگہ قدامت پسند راخوئے کی سربراہی میں پاپولر پارٹی اقتدار میں آ جائے گی۔ اس کی وجوہات میں اسپین کے مالی مسائل بھی شامل ہیں۔
جہاں تک بحران زدہ یورو ریاستوں میں لیبر مارکیٹ کا تعلق ہے، تو پینشن سسٹم میں اصلاحات، سرکاری اخراجات میں کمی، ٹیکسوں میں اضافے اور ملازمتیں ختم ہونے سے روزگار کی قومی منڈیوں پر فرق تو پڑے گا۔ اس طرح ان ملکوں میں مقامی کارکن بھی دباؤ میں ہوں گے، جس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہو گا کہ وہاں غیر ملکیوں، خاص کر غیر قانونی تارکین وطن کے لیے روزگار کا حصول مزید مشکل ہو جائے گا۔ یہ بات اس لیے بھی اہم ہے کہ اٹلی، یونان اور اسپین جیسے ملک اپنے وسیع تر ساحلی علاقوں کی وجہ سے اکثر، یورپ آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی پہلی منزل ہوتے ہیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: حماد کیانی