1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ کے لیے گیس سپلائی میں رکاوٹ کی روسی دھمکی

کشور مصطفیٰ29 اگست 2014

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کہا ہے کہ روس کے ایک ہزار سے زائد فوجی یوکرائن میں سرگرم ہیں۔ نیٹو کے مطابق یہ فوجی یوکرائن کے علیحدگی پسندوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D3kt
تصویر: Reuters

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرائن میں اپنی غیر قانونی فوجی کارروائیاں بند کرے۔ نیٹو کی طرف سے یہ بیان آج برسلز میں یوکرائن کے بحران کے بارے میں منعقد ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس کے موقع پر سامنے آیا ہے۔ اُدھر روس نے یورپی ممالک کو گیس کی سپلائی میں رکاوٹ کی دھمکی دی ہے۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے چیف آندرس فوگ راسموسن نے برسلز میں نیٹو کے ہنگامی اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا، ’’روس کی طرف سے اُس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی مسلسل خلاف ورزی کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں اور ہمارا روس سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنی غیر قانونی فوجی کارروائیاں فوری طور پر روک دے۔ مسلح باغیوں کی حمایت بند کرے اور یوکرائن کے سنگین بحران کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے فوری اور قابل تصدیق اقدامات کرے۔‘‘

راسموسن نے یہ بیان مغربی ممالک اور یوکرائن کی حکومت کی طرف سے روس پر لگائے جانے والے ان الزامات کے پس منظر میں دیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ماسکو کی طرف سے علیحدگی پسند باغیوں کی عسکری امداد اور یوکرائن کے علاقوں میں روسی فوجیوں کی نقل و حرکت سے چار ماہ سے جاری جنگ کا دھارا مُڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

Waffen der pro-russischen Separatisten werden in Kiew gezeigt 29.08.2014
مشرقی یوکرائن میں سرگرم روس نواز باغیتصویر: Reuters

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کہا ہے کہ روس کے ایک ہزار سے زائد فوجی یوکرائن میں سرگرم ہیں۔ نیٹو کے مطابق یہ فوجی یوکرائن کے علیحدگی پسندوں کو مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ مل کر لڑائی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ نیٹو نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس نے علیحدگی پسندوں کو اسلحے اور سامان کی فراہمی کے حوالے سے مقدار اور معیار میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی طرف سے بارہا اس الزام کی تردید کی گئی ہے کہ روس نے یوکرائنی علاقوں میں اپنی فوج تعینات کی ہے۔ آج جمعے کو پوٹن کی طرف سے ایک بار پھر کییف حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ علیحدگی پسند باغیوں سے جامع مذاکرات کرے۔ پوٹن نے کہا، ’’میرا خیال ہے کہ اس وقت یوکرائن میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اصولی طور پر ہمارا مشترکہ المیہ ہے اور اسے روکنے کے لیے ہمیں فوری طور پر اقدامات کرنے چاہیں۔‘‘

Obama spricht von einem russischen Vormarsch im Osten der Ukraine
امریکی صدر نے بھی روس کی یوکرائن میں فوجی مداخلت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اُدھر ماسکو میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے آج کہا ہے کہ یوکرائن نے اصولی طور پر بحران زدہ مشرقی علاقوں میں انسانی امداد کے لیے دوسرا قافلہ بھیجنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔ لاوروف کے بقول، ’’گزشتہ بُدھ کو ہمیں یوکرائن کی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک نوٹ موصول ہوا تھا جس میں اصولی طور پر روسی انسانی بنیادوں پر مداد کو یوکرائن کے مشرقی علاقوں کے لیے روانہ کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا تھا۔‘‘ لاوروف نے مزید کہا کہ انسانی امدادی قافلہ روانہ کرنے سے متعلق تفصیلات پر آئندہ دنوں کے دوران یوکرائنی حکام، باغیوں اور یورپی اقتصادی ترقی اور تعاون کی تنظیم او ایس سی ڈی کا متفق ہونا بھی ضروری ہے۔

اُدھر روس کے توانائی کے وزیر الگزانڈر نوواک نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسم سرما میں یورپ کے لیے روسی گیس کی سپلائی میں خلل آ سکتا ہے۔ یہ بات انہوں نے یوکرائن کے بحران کے حوالے سے روس پر بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کے بعد کہی ہے۔ یورپی یونین میں درآمد کی جانے والی گیس اور تیل کی ایک تہائی مقدار روس سے آتی ہے۔ اگر روسی گیس کی سپلائی میں واقعی خلل آتا ہے تو یورپ میں گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔